کیا آپ جانتے ہیں کہ کن وجوہات کی بنیاد پر اسلام نے سور کا گوشت حرام قرار دیا ہے؟

اسلام دین فطرت ہے اس پر آکر دین مکمل ہوا اس کی شریعت مکمل ترین شریعت ہے اس کے اندر مکمل ضابطہ حیات موجود ہے ۔زندگی کے ہر عمل کے مطابق رہنمائ موجود ہے اسی شریعت کے مطابق سور کا گوشت یا اس سے جڑی کسی بھی چیز کا استعمال مسلمانوں کے لۓ حرام قرار دیا گیا ہے۔

جو بات آج سے چودہ سو سال قبل پیغمبر اسلام نے اللہ کے احکام کے مطابق بتائی اسی بات کو سائنس آج ثابت کر رہی ہے اور یہ دین اسلام کی سچائی کا نہ صرف ثبوت ہے بلکہ ایمان کی پختگی کا سبب بھی ہے۔

سور اپنے ہی فضلے کو غذا کے طور پر استعمال کرتا ہے

1

سور اپنے پیشاب اور پاخانے کو کھا جاتا ہے اس کے علاوہ یہ غذا کے طور پر ہر ملنے والی چیز کو کھا جاتا ہے چاہے وہ گندگی میں پلنے والے کیڑے ہوں یا اس کے ساتھیوں کا گند اور ان کے زخموں سے رسنے والا خون اور پیپ ہو یہ سب چیزیں وہ غذا کے طور پر استعمال کرتا ہے

سور کے گوشت میں زہریلے مادے جزب کرنے کی استعداد ذیادہ ہوتی ہے

2

کسی بھی اور جانور کے مقابلے میں سور کے گوشت میں زہریلے مادوں کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ غذا میں سے زیادہ سے زیادہ مقدار میں زہریلے مادے جذب کرتا ہے

سور کو پسینہ نہیں آتا

3

اللہ رب العزت جو سارے جہاں کا خالق و مالک ہے اس سے ذیادہ اپنی تخلیق کے بارے میں کوئی نہیں جانتا مگر اب سائنس نے بھی اس بات کو ثابت کیا ہے کہ سور کو پسینہ نہیں آتا اس وجہ سے وہ تمام زہریلے مادے جو کہ پسینے کی صورت میں جسم سے خارج ہو سکتے ہیں وہ سور میں نہیں ہو پاتا اور اس کا زہر اس کے خون ہی میں جمع ہوتا رہتا ہے

سور پر زہر اثر نہیں کرتا

4

سور کے گوشت میں پہلے ہی زہر کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کو مارنے کے لۓ اگر زہر دیا جاۓ تو وہ زہر اثر نہیں کرتا

سانپ کے کاٹنے کا اثر نہیں ہوتا

p5

اکثر وہ کسان جو سور کو پالتے ہیں اس کو سانپوں کے بل کے پاس چھوڑ دیتے ہیں کیوںکہ یہ نہ صرف ان سانپوں کو کھا لیتا ہے بلکہ ان سانپوں کے کاٹنے سے ان کا زہر بھی اس پر اثر نہیں کرتا

سور کا گوشت جلدی سڑنے لگتا ہے

p6

جب سور مر جاتا ہے تو بیکٹیریا اور دیگر حشرات زیادہ تیزی سے اس کے گوشت پر حملہ آور ہو کر اس کو دوسرے جانداروں کے مقابلے میں جلدی سڑا دیتے ہیں

سور کا گوشت کسی بھی درجہ حرارت پر پکنے کی صورت میں جراثیم سے پاک نہیں ہوتا

p7-528x297

آج تک اس بات کا پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ کس درجہ حرارت پر پکنے کے بعد مکمل طور پر اس کے گوشت میں موجود زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے

سور کے گوشت میں چکنائی کا تناسب بہت ذیادہ ہوتا ہے

p8

سور کے گوشت میں چکنائی کا تناسب کسی بھی دوسرے جانور کے گوشت کے مقابلے میں انتہائی ذیادہ ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لۓ بہت خطرناک ہے

سور کی کھائی گئی غذا بہت تیزی سے اس کے جسم کا حصہ بنتی ہے

p9-610x458

 

سور کا نضام ہاضمہ بہت تیز رفتاری سے کام کرتا ہے اسی وجہ سے غذا انتہائی قلیل وقت یعنی صرف چار گھنٹوں میں اس کے جسم کے گوشت کا حصہ بن جاتا ہے اور چونکہ یہ انتہائی تیز رفتاری سے ہوتا ہے لہذا یہ گوشت غذائيت سے محروم ہوتا ہے

سور میں تیس ایسی بیماریاں موجود ہوتی ہیں جو انسان میں فوری طور پر منتقل ہوتی ہیں

p10

سور میں تیس ایسی بیماریاں موجود ہوتی ہیں جو فوری طور پر انسان میں منتقل ہو سکتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اللہ کی جانب سے سور کو چھونے سے بھی منع فرمایا گیا ہے

سور کا گوشت کئی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے

p11-610x459

سور انسان میں ٹایفائڈ، جوڑوں کے درد ، پتے کی بیماریوں اور دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے

سور کے گوشت کے اندر ایسی سلوٹیں ہوتی ہیں جو زہریلے مادے اپنے اندر جمع کر لیتی ہیں

p12-610x447-1

سور کے گوشت میں ایسی سلوٹیں موجود ہوتی ہیں جو کہ اس کے اندر کے زہریلے مادوں کو خارج نہیں ہونے دیتیں نتیجے کے طور پر وہ سارے زہریلے مادے اس کےاندر جمع ہوتے رہتے ہیں۔

بیشک اسلام دین فطرت ہے اور اللہ کا بنایا گیا کوئی بھی قانون بے مقصد نہیں۔

To Top