‘میرے گھر والوں نے جو ٹوئٹ کیا اس کے پیسے بھی میں نے ہی دیۓ تھے ‘ عامر لیاقت نے دوسری شادی پر اپنی بیٹی کے ٹوئٹ کا جواب دے ڈالا

اسلام کے مطابق ہر مرد کو کچھ شرائط کے ساتھ اسلام کے تحت چار شادیان کرنے کا حق حاصل ہے مگر اس اجازت کے ساتھ ساتھ کچھ حدود و قیود کی پابندی بھی ہر مرد پر واجب ہوتی ہے حال ہی میں معروف اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت کی دوسری شادی کی خبریں میڈیا کی زینتں بنیں ان کے ولیمے والے دن ان کی پہلی بیوی کی بیٹی دعا کی جانب سے سامنے آنے والے ایک ٹوئٹ نے پورے سوشل میڈیا کو اپنی لپیٹ مین لے لیا

اس ٹوئٹ میں جس میں دعا نے اپنے والد سے اس بات کا گلہ کیا تھا کہ اپنے والد کی دوسری شادی کے موقعے پر ان کے بچے بہت اداس ہیں نے عام عوام کی ہمدردیاں ان کی پہلی بیوی اور بچوں کے ساتھ کر دیں اور سب کو یہ لگنے لگا کہ عامر لیاقت نے اپنی پہلی بیوی اور بچوں کے ساتھ زیادتی کر ڈالی ہے

مگر اس حوالے سے اب عامر لیاقت کی ایک ویڈيو سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ دوسری شادی ان کا حق ہے جو کہ شریعت نے ان کو دیا ہے اور ان کے خانگی معاملات کو میڈیا کو اس طرح نہیں اچھالنا چاہیۓ اور وہ اتنی استطاعت رکھتے ہیں کہ دونوں گھرانوں کی کفالت کر سکیں اس وجہ سے لوگوں کو ان کے اندرونی معاملات میڈیا پر زیر بحث نہیں لانے چاہیۓ ہیں

یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ شریعت اگر مرد کو دوسری شادی کی اجازت دیتی ہے تو اس حوالے سے یہ بھی کہتی ہے کہ اس بات کا خیال رکھیں کہ کسی بھی ایک بیوی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیۓ معروف مزہبی اسکالرعامر لیاقت  اسلام کو کافی بہتر طریقے سے جانتے ہیں تو ان کو اس بات کا بھی ادراک ہوگا کہ شریعت یہ توازن صرف والی معاملات میں نہیں مانگتی بلکہ یہ توازن محبت ،توجہ اور یہاں تک کہ وقت کے حوالے سے بھی چاہتی ہے

 

یہی سبب تھا کہ ہمارے پیارے نبی اپنی ہر زوجہ کے گھر باقاعدہ باری کے حساب سے جاتے تھے اور اس کے ساتھ وقت گزارتے تھے تاکہ توازن برقرار رہے ۔ دوسری بات کہ یہ عامر لیاقت  کا خانگی معاملہ ہے تو اس بات کو بھی یاد رکھنا چاہیۓ کہ ٹوئٹر اکاونٹ پر کی جانے والی بات صرف اور صرف ایک گھر تک محدود نہیں ہو سکتی اسی طرح جس طرح انہوں نے میڈیا پر اپنے ویڈیو پروگرام کے ذریعے اس حوالے سے صفائی دی ہے تو اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ معاملہ گھر سے باہر نکل کر میڈیا تک خود ان لوگوں نے پہنچایا ہے

اسی وجہ سے بات جب میڈیا پر پہنچی ہے تو اس حوالے سے ہر انسان کے پاس اس بات کا حق ہے کہ وہ اس بارے میں بات کر سکے آخر میں صرف یہی دعا کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالی اس گھرانے کے معاملات کو سدھار دے تاکہ بچے اس جزباتی نازک دور سے بخیر و خوبی نکل سکیں