کیپٹن عمیر عبداللہ عباسی شہید نے شہادت سے قبل اپنی ماں کو اپنی سب سے قیمتی چیز کے بارے میں کیا وصیت کر ڈالی جس کو بتاتے ہوۓ ماں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گۓ

پاک فوج کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کا شمار دنیا کی بہترین ترین افواج میں ہوتا ہے اس بات کا سہرا ایک جانب تو اسلام کو جاتا ہے جس کے سبب پاک فوج کا ہر جوان جو اسلام کے نام پر قائم اس سر زمین کے دفاع کے لیۓ اپنی جان قربان کرتا ہے تواس کے سبب اس کی موت عام موت نہیں ہوتی بلکہ ایک شہید کی موت  ہوتی ہے جو ان کو دین و دنیا دونوں جگہ پر بلند درجات عطا کرتی ہےتو دوسری جانب اس بات کا فخر ان ماؤں کو بھی جاتا ہے جو ایسے بیٹے پیدا کرتی ہیں جو دین کے لیۓ دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر ہر مشکل کا سامنا کرتے ہوۓ اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کرتے ہیں کیپٹن عمیر عبداللہ عباسی شہید بھی قوم کا ایسا ہی ایک بیٹا ہے

کیپٹن عمیر عبداللہ عباسی شہید پاک آرمی کا وہ جوان ہے جس نے 26 فروری 2016 کو شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں مفرور دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں آرمی کے چار جوانوں کے ساتھ جام شہادت نوش کیا اور اس ملک کے ساتھ اور اپنی ماں کے ساتھ وعدے کو پورا کیا

کیپٹن عمیر عبداللہ عباسی شہید کے بارے میں بتاتے ہوۓ ان کی ماں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ایک مثالی بیٹا تھا زندگی کے ہر موقعے پر اس نے اپنی ذمہ داریوں کو بہترین طریقے سے ادا کیا ان کا یہ کہنا تھا کہ فوجیوں کو ان کی شناخت کے لیۓ فوج کی جانب سے واہ ٹیگ بنا کر دیا جاتا ہے جس میں ان کا پی ایم نمجر اور شناخت درج ہوتی ہے

کیپٹن عمیر کی والدہ کا یہ کہنا تھا کہ جب یہ ٹیگ بن کر آیا تو عمیر نے وہ لا کر مجھے دیا اور کہا کہ امی جان یہ میرے گلے میں اپنے ہاتھوں سے پہنا دیں ماں نے اپنے بیٹے کے گلے میں جب یہ پہنایا تو اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ میرے دل سے بے ساختہ یہی دعا نکلی کے میرے بیٹے کو اللہ تعالی ہر حنگ میں فتحیاب کرے

چند ماہ کے بعد واپسی پر کیپٹن عمیر نے اپنی والدہ کو ٹیگ دکھاتے ہوۓ کہا کہ امی جان یہ ٹیگ جیسے آپ نے پہنایا تھا تب سے لے کر اب تک میں نے نہیں اتارا ہے اس بات پر ان کی ماں کا یہ کہنا تھا کہ میں نے دعا دی کہ اللہ ہر میدان میں اس کو غازی کرۓ

شوال پوسٹنگ سے قبل جب کیپٹن عمیر جانے لگے تو انہوں نے اپنے آفیسر کو ایک وصیت کی کہ اگر ان کو شہادت کا رتبہ حاصل ہو جاۓ تو اس موقعے پر یہ واہ ٹیگ اپنے ہاتھوں سے میری ماں کے حوالے کیجیۓ گا کیپٹن عمیر کی والدہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس پل ان کو فوج کے ذمہ داروں کی جانب سے ان کے بیٹے کی شہادت کی خبر ملی تو اس پل ان کے منہ سے بے ساختہ الحمد للہ کے الفاظ ادا ہوۓ

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کو فخر ہے کہ ان کے بیٹے نے یہ مرتبہ حاصل کیا اس موقع پر نمناک آنکھوں سے انہوں نے بتایا کہ کیپٹن عمیر کی وصیت کے مطابق وہ آفیسر جن کا نام نثار تھا کراچی سے میرے گھر آۓ اور انہوں نے مجھے میرے بیٹے کا وہ واہ ٹیگ مجھے پیش کیا جس پر میرے بیٹے کے خون کے نشانات تھے

نم آنکھوں کے ساتھ اس موقعے پر ایک بہادر ماں نے وہ ٹیگ اپنے گلے میں پہن لیا ان کا یہ کہنا تھا کہ میری وصیت ہے کہ میرے مرنے کے بعد بھی یہ ٹیگ میرے گلے سے نہ اتارہ جاۓ تاکہ جب میں اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں تو میں یہ کہہ سکوں کہ میں ایک شہید کی ماں ہوں اللہ پاک مجھے بھی اس شہادت کے وسیلے سے شہید کا درجہ عطا فرمائیں

آمین