اللہ پاک میرے بیٹے کو جنت کے اعلی ترین مقام پر جگہ دے کیپٹن ضرغام شہید کے والد کی دعا

جس پل مجھے میرے لعل کیپٹن ضرغام کی شہادت کی اطلاع ملی تو ایک پل کے لیۓ مجھے لگا کہ اس زمین آسمان پر سے ہر چیز کا خاتمہ ہو گیا ہے وقت تھم گیا ہے اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرے کی چادر پھیل گئی تھی مگر فورا ہی مجھے لگا کہ جیسے ضرغام میرے پاس ہی ہے اس کا ہاتھ میرے کاندھے پر ہے اور وہ کہہ رہا ہے کہ ابو میری دھرتی ماں  کو میری اس ماں سے زیادہ ضرورت تھی میری شہادت پر آنسو نہ بہائیں

ضرغام ایسا ہی تھا جس پل میں نے پہلی بار اس کو گود میں لیا تھا تو وہ بس آنکھیں کھولے میری جانب دیکھے جا رہا تھا اس کا نام ضرغم رکھا اور وہ اپنے نام ہی کی طرح ایک شیر کی مانند تھا نہ ڈرنے والا نہ گھبرانے والا ہر امتحان کا سامنا بہادری سے کرنے والا اس کے بچپن میں اس کی بہادری کو دیکھتے ہوۓ ہی میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ میرے وطن کو میرے شیر جیسے بہادر بیٹوں جیسے محافظوں ہی کی ضرورت ہے جو اس کی حفاظت بہادری سے کر سکیں

ضرغام جس کے معنی زندہ شیر کے ہیں میں نہیں جانتا تھا کہ میں اپنے بیٹے کا یہ نام رکھوں گا تو اس نام کی بدولت وہ ایسا مقام پا لے گا جو اس کو ہمیشہ کے لیۓ زندہ و جاوید کر دے گا ضرغام مہمند ایجنسی میں ایک بارودی سرنگ کو ناکام بناتے ہوۓ بزدل دشمن کے وار کا شکار ہو گیا

اس کی شہادت کی خوشی اور اس سے جدائی کا غم دونوں ہی میرے لیۓ بہت قیمتی ہیں میری خواہش تھی کہ میرے جنازے کو میرا شیر کاندھا دیتا مجھے اپنے ہاتھوں سے لحد میں اتارتا مگر مجھے کیا پتہ تھا کہ مجھے اپنے ہاتھوں سے اپنے شیر کو لحد مین اتارنا پڑے گا انسان اللہ تعالی سے اولاد اسی لیۓ مانگتا ہے کہ وہ اولاد مرنے کے بعد اس کی بخشش کی دعا کر سکے

 

میں اس حوالے سے خود کو بہت خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ میں جب مروں گا تو میرا بیٹا مجھ سے پہلے جنت کے اعلی ترین درجوں پر فائز ہو گا اور اپنے ماں باپ کی بخشش کی سفارش خالق دوجہاں سے ضرور کرۓ گا

ضرغام کی موت اس قوم کی حیات ہے پرچم میں لپٹا اس کا جسد خاکی درحقیقت اس دھرتی ماں کا وہ قرض ہے جوضرغام اور اس جیسے بہادر نہ صرف اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کر کے اتارتے ہیں بلکہ بزدل دشمنوں کو یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ اس دھرتی ماں کی کوکھ ایسے بہادروں سے بھری ہے جو اپنی ماں کی عزت کی خاطر اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا سکتے ہیں