سوشل میڈیا کی دیوانی لڑکیاں ہو جائیں ہوشیار ، سائنسدانوں کی تحقیقات نے ان کو ڈپریشن کا مریض قرار دے ڈالا۔وجہ جانیۓ

ڈیلی گارجین کے مطابق سائنسدانوں کی جدید تحقیقات کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج کل کے دور میں نوجوان لڑکیوں کی بڑی تعداد ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہے اور اس بیماری میں مبتلا ہونے کی وجوہات سائنسدانوں نے لڑکیوں کا ہر وقت سوشل میڈیا پر ہونا قرار دیا ہے

تفصیلات کے مطابق چودہ سال یا اس سے زیادہ عمر کی لڑکیاں اس حوالے سے کافی ذہنی دباؤ کا شکار رہتی ہیں کہ عام طور پر لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور ان کی سوشل میڈيا کی پوسٹ پر کیا تبصرے کرتے ہیں اسی وجہ سے ان کی نیند کا دورانیہ سات گھنٹے سے کم ہو جاتا ہے

اس حوالے سے پروفیسر یوآن کیلی جو کہ یونی ورسٹی کالج لندن کے پروفیسر ہیں ان کا کہنا ہے کہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں اس دباؤ کا زیادہ شکار ہوتی ہیں جو کہ ان کو ڈپریشن میں مبتلا کر ڈالتا ہے

یہ تحقیقات نوجوان لڑکیوں کی جانب سے بڑھتے ہوۓ خودکشی کے واقعات اور ذہنی دباؤ کی شکایت کی بنیاد پر کی گئی جس میں یہ واضح ہوا کہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارتی ہیں اور اس سے متاثر بھی ہوتی ہیں اور انسٹا گرام ، فیس بک اور واٹس ایپ کے ذریعے سوشل میڈیا پر تو بہت ایکٹو ہوتی ہیں مگر عملی  زندگی میں ان کی زندگی بہت محدود ہوتی ہے جس کے سبب وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں

سروے ٹیم نے اس حوالے سے 11،000 لڑکیوں سے سروے کیا اور اس کے نتیجے میں یہ نتائج اخذ کیۓ گۓ کہ چودہ سال تک کی عمر کی بڑی تعداد میں لڑکیاں ڈپریشن کا شکار ہیں اور ان میں سے صرف پانچ اعشاریہ چار فی صد تک لڑکیاں رات میں سات گھنٹے کی باقاعدہ نیند کرتی ہیں جب کہ اڑتالیس فی صد تک لڑکیاں رات بھر سوشل میڈیا استعمال کرتی ہیں یا پھر اس کے اثرات کے سبب مناسب نیند لینے سے محروم رہتی ہیں

اس کے بعد تاخیر سے سونے کے بعد ان کی نیند بھی ان کے سرہانے رکھے فون کے الارم سے ہی کھلتی ہے جس کے سبب ان کی پہلی نظر بھی موبائل فون پر ہی پڑتی ہے اور اس طرح سے یہ ان کے ذہن پر برے اثرات مرتب کرتا ہے اور نیند کے نتیجے میں ہونے والی تا|زگی سے محروم ہو جاتی ہیں

سائنسداونوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ لڑکے اپنی بیرونی مصروفیات کے سبب سوشل میڈيا پر اتنا منحصر نہیں ہوتے ہیں جتنا لڑکیاں ہوتی ہیں اسی وجہ سے ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی شرح لڑکیوں کے مقابلے میں کم ہے