لاہور : حاملہ عورت نے ڈاکٹروں پر آپریشن کے دوران عزت لوٹنے کا الزام لگا ڈالا ،تحقیقات میں حیرت انگیز انکشافات ہو گۓ

پرانی کہاوت ہے کہ ڈاکٹر سے اپنے مرض کے بارے میں مریض کو کچھ بھی نہیں چھپانا چاہیۓ تاکہ مریض کا ڈاکٹر اچھے طریقے سے علاج کر سکے ڈاکٹروں کے پیشس سے منسلک لوگوں کو مسیحا بھی کہا جاتا ہے اور ان کو مسیحا اسی لیۓ کہا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کے درد دور کر کے ان کو شفا دیتے ہین اسی سبب اس پیشے کو ہمارے معاشرے میں استاد کے بعد سب سے زیادہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے

مگر بدقسمتی سے حالیہ واقعے نے اس پیشے کی عزت و احترام کو ایسا دھبا لگا دیا ہے جس نے تمام لوگوں کے دلوں میں خدشات کا ایک طوفان کھڑا کر دیا ہے اور لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو گۓ ہیں کہ اگر ان کی عزتیں مسیحاؤں کے ہاتوں بھی محفوظ نہ ہوں تو وہ اپنے درد کے علاج کے لیۓ کہاں جائیں

تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کے پاس ایک خاتون نے لاہور کے ایک مقامی ہسپتال کے ڈاکٹروں کے خلاف ایک حیرت انگیز درخواست جمع کروائي ہے جس میں اس عورت کا یہ کہنا ہے کہ وہ اپنے جسم کے پوشیدہ حصوں کے معائنےکے لیۓ ہسپتال گئیں جہاں ڈاکٹروں نے ان کو معائنے کے بہانے آپریشن تھیٹر لے جا کر بے ہوشی کا ٹیکہ لگا دیا اور بے ہوش کرنے کے بعد اس کی عزت لوٹ لی

اس خاتون کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ ہوش میں آنے کے بعد جب انہوں نے پٹی ہٹائی تو ان کے جسم کے پوشیدہ نازک حصوں پر زخم اور خون کے نشانات تھے بعد ازاں جب وہ معائنے کے لیۓ شیخ زید ہسپتال گئیں تو ان پر یہ روح فرسا انکشاف ہوا کہ وہ حمل سے ہیں جس پر انہوں نے پولیس میں درخواست جمع کروائی کہ ان ڈاکٹروں نے آپریشن کے نام پر ان سے جنسی زیادتی کی ہے

خبر منظر عام پر آنے کے بعد اس حوالے سے صوبائی وزير صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے فوری طور پر انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور ان کا یہ کہنا ہے کہ اگر ڈاکٹرز کے خلاف یہ خبر درست ثابت ہوئی تو اس حوالے سے ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کا روائی کی جاۓ گی

تاہم اس حوالے سے اب تک نہ تو ان خاتون کی شناخت سامنے آسکی ہے اور نہ ہی اس ہسپتال کا نام سامنے آسکا ہے مگر یہ خبر ملک کے سماجی حلقوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی ہے اور تمام لوگ اس بارے میں جلد از جلد تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں