دو ماہ کی دلہن کسی اور کے پیار میں گرفتار، 19 برس کی لڑکی نے کتنے لڑکوں کو کیا پاگل؟

عورت جب ماں کے روپ میں ہوتی ہے تو عزت کی حقدار ہوتی ہے یہی عورت جب دلہن بن کر اپنے ماں باپ چھوڑ کر ایک نۓ ماحول نۓ گھر میں آتی ہے تو محبت اور احترام کی حقدار قرار پاتی ہے مگر جس طرح عزت سب کو راس نہیں آتی بعض عورتیں بھی دلہن بن کر جس گھر میں آتی ہیں اس کو آباد کرنےکےبجاۓ برباد کر ڈالتی ہیں

ایسی ہی ایک عورت انیس سالہ مزمل بھی تھی جو ڈسکہ سے کامونکی رخصت ہو کر ابو ذر کے گھر آئي تھی اس کا شوہر ایک فیکٹری میں ملازم تھا جو خوش شکل تھا خوش مزاج تھا اور زندگی سے بھرپور ایک پیار کرنے والا نوجوان تھا شادی کے پہلے مہینے ہی مزمل حاملہ ہو گئی

مگر مزمل کا شمار عورتوں کے اس قبیلے  سے تھا جو کہ ایک مرد کی قربت سے مطمئین ہونے والی نہ تھیں ۔ اسی وجہ سے شادی کے دوسرے مہینے ہی اپنی پارلر والی دوست کے بھائی سفیان کے ساتھ گھر چھوڑ کر بھاگ گئي اور گھر سے بھاگتے ہوۓ اپنا سارا زیور اور پیسہ بھی لے گئی

اس موقعے پر مزمل کا یہ کہنا تھا کہ سفیان نے یہ سب صرف اس سے اس کا زیور ہتھیانےکے لیۓ کیا تھا اور زیور اور پیسے پر قبضہ کرنے ہی اس نے مزمل کو قید میں ڈال دیا اس موقعے پر مزمل نے کسی ذریعے سے دوبارہ ابو ذر سے رابطہ کیا اور اس سے معافی تلافی کے بعد دوبارہ اس کے گھر واپس آگئی جہاں اس نے ایک بیٹی کو جنم دیا

ابو ذر کا پورا خاندان اس کے مزمل کو واپس گھر لانےکے سبب اس سے ناراض ہو گیا اور انہوں نے اس سے تعلق توڑ لیا مگر اس کے باوجود ابو ذر نے اپنی بیوی کو اپنے گھر پر ہی رکھا  مگر مزمل کو ابو ذر پسند نہ تھا اس کو اس کےحوالے سے دو چیزوں پر اختلاف تھا ایک تو اس کی ٹانگ کے پولیو زدہ ہونے پر اور دوسرا مزمل سے پہلے ابو ذر کے شادی شدہ ہونے پر ، حالانکہ اس کی پہلی بیوی سے اس کو طلاق ہو چکی تھی

اسی نفرت کے ساۓ میں اس بار مزمل نے اپنے گھر کے قریب ہی رہنے والے لڑکے عثمان کی دلہن بننے کا فیصلہ کیا عثمان سے اس کا تعلق موبائل فون میں ایزی لوڈ کروانے سے شروع ہوا جو کہ آخر میں ناجائز تعلق پر ختم ہوا

اس حوالے سے مزمل نے ابو ذر سے طلاق کا مطالبہ کیا مگر ابو ذر نے اس کو طلاق دینے سے انکار کر دیا اور اخر کار مزمل نے عثمان کے ساتھ مل کر ابو ذر کو موت کی گھاٹ اتارنے کا منصوبہ بنا ڈالا

اس نے ابو ذر کو خواب آور گولیاں کھلا دیں اور اس کے بعد عثمان اس کو اپنے دوست کی مدد سے اٹھا کر قریبی کھیل کے میدان میں لے گیا جہاں انہوں نے ابو ذر کےگلے کو نہ صرف کند چھری سے کاٹ دالا بلکہ اس کی لاش کی شناخت چھپانے کے لیۓ اس کی لاش کو جلا بھی ڈالا

ظلم اور بربریت کی اس کہانی کا انجام پولیس کی تحقیق کے نتیجے میں سامنے ایا جہاں پر مزمل نے نہ صرف اس جرم کا اعتراف کیا بلکہ اپنے مزموم مقاصد کی تکمیل میں عثمان اور اس کے دوست کو بھی برباد کر ڈالا اس ساری کہانی میں سب سے زیادہ ظلم ابو ذر اور اس کی بچی کے ساتھ ہوا جس میں سے ایک تو اپری جان سےگیا اور دوسری ہمیشہ کے لیۓ قاتلہ کی بیٹی بن گئي