ایمان مزاری نے ڈاکٹر عامر لیاقت اور انکی بیوی کے خلاف اخلاق سے گرے ہوئے الزامات لگا ڈالے، سوشل میڈيا پر ان کے درمیان جنگ کے پیچھے چھپی اصل کہانی سامنے آگئی

آٹھ  مارچ تو گزر گئی مگر جاتے جاتے اپنے پیچھے ایک تنازعات کا طوفان چھوڑ گئی اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں عورت مارچ کا انغعقاد کیا گیا جس میں عورتوں نے اپنے حقوق کے لیۓ نہ صرف آواز اٹھائی

بلکہ پلے کارڈ اٹھاۓ اس مارچ میں شرکت کی ان پلے کارڈو پر جہاں ایک جانب تو عورتوں کے جائز مطالبات تھے تو دوسری جانب کچھ شر پسند افراد کی جانب سے غیر اخلاقی مطالبات سے مزین پوسٹر بھی موجود تھے جنہیں پڑھ کر مردوں اور عور

توں سب ہی کے سر شرم سے جھک گيۓ

اس پر مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کے بعض حلقوں کی جانب سے بھی تنقید کی گئی اس وقت میں ڈاکٹر عامر لیاقت نے بھی خواتین کے نام اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے عورتوں کو یہ باور کروایا کہ جس طرح وہ مزہبی فرائض میں اپنی مرضی سے تبدیلی نہیں کر سکتیں اسی طرح مزہبی قیود کو بھی تبدیل نہیں کر سکتی ہیں

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے بھی یہ اپیل کر ڈالی کہ وہ تحقیقات کروائیں کہ اس عورت مارچ کے پیچھے کون افراد ہیں اور کون ہیں جنہوں نے اس قسم کی مارچ کے لیۓ فنڈنگ کی

عامر لیاقت کے اس ویڈیو پیغام کا جواب جہاں اور بہت سارےلوگوں ن دیا ان میں سے ایک ایمان مزاری وفاقی وزیر براۓ انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی بھی تھیں جنہوں نے جوابی ٹوئٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت سے یہ سوال کر ڈالا کہ کیا آپ نے غالب فلم دیکھی ہے

مگر ایمان مزاری کا یہ جواب ڈاکٹر عامر لیاقت کو غضب ناک کر گیا اور انہوں نے اس کے جواب میں سخت سست کہہ ڈالا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو اس بات کا طعنہ بھی دے ڈالا کہ وہ اپنی ماں اپنے وزیرا عظم اور یہاں تک کہ اپنے ملک کی فوج کے بھی خلاف ہیں

ادھر یہ جنگ جاری ہی تھی کہ عامر لیاقت کی نئی بیگم طوبی بھی اس میں شامل ہو گئیں اور انہوں نے بھی اپنا مافی الضمیر ان الفاظ میں بیان کر ڈالا کہ مزہب ، اخلاقیات اور معاشرت کے اصولوں کو فراموش کر دینا آزادی نہیں ہے اگر عورت کو آزادی دلانی ہی ہے تو معاشرے کے بے جا دباؤ ، جاہلیت کی رسموں اور جہیز وغیرہ جیسی لعنتوں سے آزاد کروایا جاۓ

ایمان مزاری نے اس موقع پر طوبی کو جواب دیتے ہوۓ ان کو ان کی عامر لیاقت سے شادی کا حوالہ دیتے ہوۓ کہہ دیا کہ لوگوں کے گھروں کو توڑ کر ان کی شادیاں ختم کروا کر ایک نام نہاد اسکالر کی بیوی بننے والی کے منہ سے اخلاقیات ، مزہب اور معاشرت کی بات اچھی نہیں لگتی ہے

اس بات کا جواب طوبی کے بجاۓ ڈاکٹر عامر لیاقت نے جن الفاظ میں دیا وہ آپ خود ہی دیکھ لیں

اور یہ بھی دیکھ لیں

اس کے بعد اب تک امیان مزاری کی جانب سے خاموشی ہے اور عامر لیاقت کے ٹوئٹ کے جاوب میں انہوں نے کچھ نہیں کہا ہو سکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ حلقوں نے کوشش کر کے دونوں جانب کی ٹوئٹر کی اس جنگ کو خاموش کروا دیا ہو