کنزہ بنی عبداللہ : پاکستان میں غیر واضح جنس کی تبدیلی کا پہلا آپریشن

پاکستان کا شمار بھی اب دنیا کے ان ممالک میں ہونے لگا ہے جہاں پر غیر واضح جنس کے مریضوں کے علاج کے لیۓ باقاعدہ طور پر ایک ہسپتال قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر ایسے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے جو مرد یا عورت کے درمیانی جنس سے تعلق رکھتے ہیں اور درست علاج سے ان کے ایک واضح جنس کا تعین کیا جا سکتا ہے

یاد رہے اس سے قبل ایسے مریض بچوں کو ہیجڑہ قرار دے کر عام طور پر ہیجڑوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے اور خاندان والے ایسے بچوں کو قابل نفرت قرار دے کر اپنی نظروں سے اور گھر سے دور کر دیتے ہیں اور اس کے بعد یہ افراد زمانے کی ٹھوکروں پر اپنے شب و روز گزارتے ہیں اور مجبورا جنسی بے راہ روی کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں

مگر اب اس لاہور میں اس سینٹر نے کام شروع کر دیا ہے جس میں ایسے غیر واضح جنس کے مریضوں کا نہ صرف علاج کیا جا سکے گا بلکہ ان کی جنس کا تعین کر کے انہین کسی ایک واضح جنس میں آپریشن کے ذریعے تبدیل بھی کیا جا سکے گا

اس سنٹر میں پہلا آپریشن تیرہ سالہ کنزہ کا گیا گیا جس کو آٹھ ماہ قبل بیماری کے سبب ہسپتال لایا گیا جہاں یہ واضح ہوا کہ اس کے ہارمون تبدیل ہو رہے ہیں اس لیۓ اس کو پہلے مرحلے پر چھ ماہ تک ہارمون دیۓ گۓ اس کے بعد باقاعدہ طور پر آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا

آپریشن کے بعد تیوہ سالہ کنزہ کو مکمل طور پر مردکی حالت میں تبدیل کر دیا گیا اور اس کو نیا نام عبداللہ کا دیا گیا عبداللہ کے باپ کا بھی اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ اللہ تعالی نے ان کی بیٹی کو بیٹے میں تبدیل کر دیا ہے

جنس کی تبدیلی کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹر عبدالشیخ  کا یہ کہنا تھا کہ وہ اس سے قبل ایسے سو آپریشن کر چکے ہیں اور ان کو خوشی ہے کہ پاکستان میں باقاعدہ طور پر اس سنٹر نے کام شروع کر دیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبداللہ کو اس آپریشن کے چھ ماہ بعد تک فالو اپ کروانا پڑےگا اس کے بعد بھی وقت کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اس کا معائنہ جاری رہے گا

جنس کی تبدیلی کے اس عمل میں جسمانی علاج کے ساتھ ساتھ مریض کو نفسیاتی علاج کی بھی ضرورت پڑتی ہے اس علاج کے بعد ہی مریض اس قابل ہو سکتا ہے کہ ایک نئی جنس کے ساتھ معاشرے کا سامنا کر سکے امید کی جاتی ہے کہ غیر واضح جنس کے اس سینٹر میں مریضوں کے نفسیاتی معائنےکا بھی اہتمام موجود ہو گا تاکہ تبدیلی جنس کے بعد بھی مریض معاشرے میں فعال کردار ادا کر سکیں