حکومت پاکستان نے تمباکو نوشی کو گناہ قرار دے کر نئی سزا عوام پر عائد کر ڈالی عوام حیران و پریشان

ملک کے مزہبی حلقوں میں یہ بحث بہت پرانی ہے کہ تمباکو نوشی اسلام میں حرام ہے یا مکروہ اس کے حوالے سے مختلف مکتبہ فکر کی راۓ جدا جدا ہے کوئی اس کو یکسر حرام قرار دیتے ہیں تو کچھ لوگوں کے خیال کے مطابق اس کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا البتہ اس کے استعمال میں کراہیت ضرور ہے

نۓ پاکستان کی تعمیر نو کا دعوی کرنے والی حکومت نے البتہ تمباکو نوشی کو گناہ قرار دینے کی تیاریوں کا آغاز کر ڈالا ہے اور اس حوالے سے انہوں نےعوام پر گناہ ٹیکس کے نام سے ایک بم گرانے کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں اور عوام کے اس گناہ کی سزا ان کو آخرت کے بجاۓ اسی دنیا میں حکومت کی جانب سے ملے گی

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اندر سالانہ چار ارب تک سگریٹ کے پیکٹس کی فروخت ہوتی ہے جس کے اوپر حکومت گناہ ٹیکس کے نام پر جو ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے نتیجے میں فی پیکٹ قیمت میں دس سے پندرہ روپے کا اضافہ ہو گا اور اس کے نتیجے میں حکومت کو پانچ سے سات ارب تک کی اضافی آمدنی متوقع ہے

حکومت اس اضافی آمدنی کو وزیراعظم کے ہیلتھ پروگرام کے تحت عوام کی فلاح و بہبود اور ان کو صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیۓ استعمال کرلے کا ارادہ رکھتی ہے

یاد رہے کہ یہ ٹیکس حکومت پاکستان کی جانب سے پہلی بار نہیں لگایا جا رہا بلکہ دنیا بھر کے یورپی یونین کے کے ممالک میں مختلف ناموں سے پہلے ہی رائج ہے جب کہ فلپائن میں یہ ٹیکس سن ٹیکس یا گناہ ٹیکس ہی کے نام سے لگایا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں فلپائن کی حکومت کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی سالانہ آمدنی ہورہی ہے

اس حوالے سے پاکستانی عوام کی جانب سے ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا ہے کچھ حلقوں کی جانب سے اس اقدام کو بہت سراہا گیا ہے جب کہ کچھ لوگوں نے اس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے اور ان کا کہنا یہ ہے کہ حکومت سگریٹ پر پہلے ہی ایکسائز ڈیوٹی کے نام پر ایک بھاری رقم وصول کر رہی ہے اور اب ایک نۓ نام کے ساتھ ایک نیا ٹیکس لگانا عوام کے ساتھ زیادتی ہے اور غریب عوام کی تفریح کے ایک سستے ذریعے سے محروم کیا جا رہا ہے

ماضی کی حکومتوں نے بھی اس حوالے سے ٹیکس وصول کیۓ مگر عوام کی بہتری کے لیۓ کچھ نہ کیا اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار یہ حکومت عوام کو گناہ ٹیکس کی آمدنی سے ملنے والی رقم سے کتنی سہولیات دیتی ہے