گجرات میں ہم جنس پرستی کے انوکھے واقعے نے سب کو حیران کر دیا

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ہے جہاں پر اپنی صنف ہی کے ساتھ شادی یعنی ہم جنس پرستی نہ صرف ممنوع ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انتہائی معیوب سمجھی جاتی ہے ۔ مگر حالیہ برسوں میں کافی ایسے واقعات سامنے آۓ ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہم جنس پرستی کی جانب مائل نظر آتے ہیں ۔

ایسا ہی ہم جنس پرستی کا ایک واقعہ گجرات کے گاؤں جلال پور جٹاں میں پیش آیا جہاں پر ایک اٹھارہ سالہ لڑکی ثمن کی والدہ نے تھانے میں رپورٹ درج کروائی کہ اس کی بیٹی اپنی دوست کرن کے ساتھ خریداری کے لۓ بازار گئی تھی مگر گھر واپس نہیں آئی ۔پولیس کی تحقیقات کے مطابق کرن بھی اپنے گھر سے غائب ہے ۔

ثمن کی ماں نے اپنی بیٹی کی اغوا کی ایف آئی آر کرن اور اس کی ماں کے خلاف کٹوا دی ہے ۔اہل علاقہ کے مطابق انہوں نے ان دونوں کو گجرات کی طرف جانے والی گاڑی میں جاتے ہوۓ دیکھاگیا ہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق دونوں دوستیں ایک دوسرے سے شادی کی خواہاں تھیں ۔اسی وجہ سے کرن نے لڑکوں والا حلیہ بھی اختیار کر لیا تھا ۔اس نے اپنے بال ترشوا ليۓ تھے ۔اور لڑکوں والا لباس بھی پہننا شروع کر دیا تھا ۔تاکہ وہ ثمن کو اپنے ساتھ لے جا کر اس سے شادی کر سکے ۔اس فیصلے میں ثمن بھی اس کے ساتھ شریک تھی ۔

دونوں لڑکیوں نے باہمی رضامندی سے اپنے گھر چھوڑ دیۓ ہیں ۔تاحال دونوں لڑکیوں کے متعلق کسی قسم کی اطلاع اب تک نہیں آئی ہے ۔گھر والوں اور پولیس کی جانب سے ان دونوں کی تلاش جاری ہے ۔

کرن اور ثمن کی ہم جنس پرستی کی  اس پریم کہانی اور اس کے لۓ کیۓ گۓ انتہائی اقدامات نے علاقے کے لوگوں میں پریشانی کی لہر دوڑا دی ہے ۔