کم وزن والے افراد کو پھانسی دینے کے لیے جلاد پھانسی دیتے ہوئے اس کے پیروں سے کیوں لٹک جاتے ہیں؟ جلاد لال مسیح نے حیران کن حقائق سے پردہ اٹھا دیا

جلاد کا خیال ذہن میں آتے ہی انسان کے ذہن میں ایک خوفناک انسان کا تاثر ابھرتا ہے جو کہ بہت ظالم اور پتھر دل ہوتا ہے پاکستان کے اندر جلاد کے پیشے سے وابستہ لال مسیح سے ملنےکے بعد اس تاثر کی نہ صرف نفی ہوتی ہے بلکہ اس بات پر بھی یقین ہو جاتا ہے کہ جلاد بھی ہماری طرح کے عام انسان ہوتےہیں اور ان کے سینے میں بھی ایک نرم و نازک دل دھڑکتا ہے

لال مسیح جس نے اپنے دور ملازمت میں 750 افراد کو پھانسی دی کا یہ کہنا تھا کہ پھانسی دینے سے قبل مجرم کے قریب جا کر وہ آخری جملے کے طور پر اس کے کان میں یہ ضرور بولتا تھا کہ

میری تم سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اور میں نے یہ کام صرف اور صرف حکومت پاکستان کے حکم پر کیا ہے

اپنی دور ملازمت کے واقعات کو یاد کرتے ہوۓ لال مسیح کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک بار جب اس نے ایک موٹے مجرم کو پھانسی پر چڑھایا تو اس کے وزن کے باعث اس کی رسی ٹوٹ گغی اور ادھ مرا مجرم نیچے جا گرا جس پر پولیس نے اس کو اٹھا کر دوبارہ پھانسی پر چڑھایا

اسی حوالے سے لال مسیح نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اگر مجرم کا وزن اتنا کم ہو کہ پھانسی کی صورت میں مناسب طریقے سے اس کی گردن کی ہڈی نہ ٹوٹ سکے اور وہ جانکنی میں مبتلا ہو جاۓ تو اس وقت حکام کے حکم کے مطابق ایک سو دس سالہ لال مسیح اس مجرم کے پیر پکڑ کر لٹک جاتا تھا اور اس وقت تک لٹکا رہتا جب تک اس مجرم کی جان نہ نکل جاتی

 

اپنے دور ملازمت کے بارے میں لال مسیح نے بتاتے ہوۓ یہ بھی بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے بم دھماکے کے مجرم محرم علی شاہ وہ انسان تھا جس نے سب سے زیادہ بہادری سے موت کو گلے لگایا لال مسیح نے جب اس کے کان میں کہا کہ وہ صرف احکام کی بجا آوری کر رہا ہے تو محرم علی شاہ نے اس سے کہا کہ تم شوق سے حکم کی بجا آوری کرو اور اس طرح اس نے بہادری سے موت کو گلے لگا لیا

لال مسیح کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنے دور ملازمت میں ایک بار ان کو اپنے ہی رشتے دار کو بھی پھانسی چڑھانا پرا اس کے علاوہ انہوں نے پندرہ سولہ سالہ نوجوان کے ساتھ ساتھ پچپن سالہ شخص کو بھی اس کے بھائی کو قتل کرنے کے الزام میں پھانسی چڑھایا