‘اگر اچھے نمبر چاہیۓ ہیں تو مجھ سے اکیلے میں آکر ملو’کراچی یونی ورسٹی کے پروفیسرز کاغیر اخلاقی مطالبہ سامنے آگیا

کراچی یونی ورسٹی کا شمار پاکستان کی نامی گرامی مادر علمی میں ہوتا ہے ۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں پچاس فی صد والدین اپنی بیٹیوں کو اعلی تعلیم کے حق سے صرف اس لیۓ محروم رکھتے ہیں کہ اعلی تعلیم کے لیۓان کو مخلوط تعلیمی اداروں میں جانا پڑے گا وہاں لڑکیوں کا کراچی یونی ورسٹی میں آکر اعلی تعلیم کا خواب پورا کرنا ایک بڑی بات ہے ۔


ان حالات میں ہونا تو یہ چاہیۓ کہ کراچی یونی ورسٹی کا ماحول ایسے بنانے کے انتظامات کیے جائیں کہ تمام والدین اس پر اعتماد کرتے ہوۓ اپنی بچیوں کو بغیر کسی ڈر اور خوف کے یہاں پر بھیج سکیں مگر معاملہ اس کے برعکس ہو رہا ہے ۔حال ہی میں پٹرولیم ڈپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے یونی ورسٹی انتظامیہ کے پاس اپنی شکایت درج کروائی ہے کہ اس کے ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر حسن عباس نے اس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سے شادی کر لے تو اس کے بدلے میں وہ اس کو نہ صرف امتحانوں میں پاس کر دیں گے بلکہ اس کو اچھے نمبر بھی دلوادیں گے ۔

رواں ماہ میں یہ یونی ورسٹی انتظامیہ کے پاس اس قسم کی درج کروائی گئي یہ تیسری باضابطہ شکایت ہے اس حوالے سے جب مذید تحقیقات کی گئیں تو اس بات سے آگاہی ہوئی کہ بہت ساری طالبات اپنے فیل ہوجانے کے ڈر اور بدنامی کے خوف کے سبب پروفیسرز کی جانب سے کیۓ جانے والے مطالبات کو نہ صرف بھگتنے پر مجبور ہیں بلکہ پاس ہونے کی لالچ میں ان کو پورا بھی کر رہی ہیں ۔

ان مطالبات میں پروفیسرز کی جانب سے طالبات کی تصویروں کا مطالبہ ،ان سے تنہا ملنے کا مطالبہ اور جنسی طور پر ہراساں کرنا شامل ہے ۔زیادہ تر طالبات ان تمام حالات کا نہ صرف سامنا کر رہی ہیں بلکہ اپنی عزت بچانے کی خاطر ان سب کو برداشت کرنے پر بھی مجبور ہیں ۔مگر اپنی بدنامی کے خوف سے اور سال ضائع ہو جانے کے خوف سے شکایت درج کروانے سے اجتناب برت رہی ہیں ۔

پروفیسرز کی اس قسم کی بلیک میلینگ کا شکار صرف طالبات ہی نہیں ہیں بلکہ طلبہ بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں طلبہ کے مطابق پروفیسر ان سے اپنے گھروں کے مختلف کام کرواتے ہیں جیسے اپنی گاڑی دھلوانا ، سبزی اور دیگر سودا سلف منگوانا ،مختلف الیکٹرونک آلات کی مرمت کروانا وغیرہ شامل ہیں اور اس کام کے لیۓ کراچی یونی ورسٹی کے پروفیسر کسی قسم کی ادائگی کے بجاۓ طالب علموں کو پاس ہونے کا لالچ دیتے ہیں ۔

پروفیسرز کا یہ رویہ کراچی یونی ورسٹی کے تعلیمی معیار میں نہ صرف  گراوٹ کا سبب بن رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پروفیسر کے اعلی ترین رتبے والے پیشے کی بے توقیری کا سبب بھی بن رہا ہے ماضی میں بھی اسی قسم کی شکایات اندون سندھ میں مھران یونی ورسٹی کے پروفیسرز کی جانب سے بھی سامنے آئی تھیں ۔ اب کراچی یونی ورسٹی جیسی بڑی درسگاہ میں اس قسم کی شکایات کا سامنے آنے والدین کے لیۓ تشویش کا باعث ہے ۔

اس حوالے سے انتظامیہ کو چاہیۓ کہ مکمل تحقیقات کریں اور اس کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دیں تاکہ تعلیم کے شعبے میں موجود اس کرپشن کی بیخ کنی کی جا سکے