قصور : کمسن بچیوں کی جسم فروشی کے لیۓ خرید و فروخت کے مکروہ دھندے کا انکشاف ،لڑکیوں کو پاکستان اور بیرون ملک بھی سپلائی کیا جاتا ہے

ہماری معاشرت کا سب سے حسین پہلو یہ ہے کہ اس میں بیٹیوں کو سانجھا سمجھا جاتا ہے بیٹی صرف ایک فرد کی نہیں ہوتی بلکہ اس ماحول اس معاشرے سے جڑی ہوے ہر انسان کی ہوتی ہے اس کی عزت اس کی شادی اس سے جڑے ہر معاملے میں سب اہل محلہ اور ارد گرد کے لوگ ایک ساتھ جڑ کر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں

مگر بعض اوقات انسانوں کے بھیس میں چھپے بھیڑیۓ بھی موجود ہوتے ہیں جن کو ہم ان کے ظاہری رکھ رکھاؤ کے باعث شناخت نہیں کر پاتے ہیں قصور کے علاقے میں زاہدہ پروین  عرف کالو نامی عورت ایسی ہی ایک وحشی درندہ تھی جس نے اپنے گھر میں اپنی بیٹیوں کے ہوتے ہوۓ اسی گھر میں دوسری بچیون کی جسم فروشی کے لیۓ خرید و فروخت کی بلکہ ان کی عزتوں کے ساتھ کھلواڑ بھی کیا

تفصیلات ک مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام پرو ڈیوسر کو اپنے ایک رپورٹر کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی کہ قصور کے علاقے میں کچھ خواتین کمسن بچیوں کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں اور ان بچویں کو جسم فروشی کے لیۓ ہیرامنڈی اور دیگر جسم فروشی کے اڈوں پر نہ صرف بیچا جاتا ہے بلکہ ان کو بیرون ملک بھی اسمگل کیاجاتا ہے

جب اس حوالے سے پولیس انتظامیہ کو مطلع کیا گیا تو انہوں نے اس حوالے سے کچھ بھی کاروائی کرنے سے معذرت کرتے ہوۓ چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جنہوں نے ججز اور پولیس کی مدد سے کاروائی کرتے ہوۓ ان عورتوں کے گھروں پر چھاپے مارے

جہاں سے نابالغ کمسن بچیاں برآمد ہوئیں اس گھر کی خواتین نے اس موقع پر اپنی جان بچانے کے لیۓ اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے ان بچیوں کو خریدا ضرور ہے مگر ان کا مقصد ان لڑکیوں کے جواں ہونے کے بعد اپنی بہو بنانے کا تھا

اس موقع پر ایک نمائندے کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ عورتیں ان لڑکیوں کو جن سے دھندہ کرواتی ہیں ان کے اپنی بیٹوں کے ساتھ نکاح پڑھوالیتی ہیں نام نہاد اس نکاح کے بعد وہ ان لڑکیوں سے کھلے عام دھندہ کروا سکتی ہیں

 

ظلم و زیادتی کا یہ دھندہ اسی سر زمین پر گھیلا جا رہا ہے جہاں کچھ عرصے پہلے زینب اور اس جیسی کئی معصوم بچیاں ہوس کے پجاریوں کے ہاتھوں ان کی ناپاک بھوک کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں مگر اس کے باوجود اس علاقے کے نفسانی خواہش کے مارے لوگوں کی بھوک کا خاتمہ نہیں ہوا جنہوں نے اب یہ راستہ اختیار کر لیا ہے

ارباب اقتدار کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس سارے واقعے کا سختی سے نوٹس لیں اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دیں تاکہ پھر کوئي زینب جیسی کلی مرجھا نہ سکے