جوانی کے نشے میں دھت ایک ایسے انسان کی کہانی جس کو اس کے کرم کی سزا وقت نے د ے ڈالی

ایک بڑے سے شاپنگ سنٹر کے سامنے ایک پھٹی پرانی بوری کے اوپر وہ لیٹا تھا اس کے زخموں پر مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں اور اس کے ہاتھوں پیروں میں اتنی طاقت بھی نہ تھی کہ اپنے ہاتھوں کی جنبش سے اپنے جسم پر سے مکھیاں ہٹا سکے میں اپنی بیٹی کے ساتھ اس شاپنگ سنٹر کے سامنے سے گزرتے ہوۓ اس کو دیکھ کر ٹھٹک گئی

مگر میری بیٹی نے اس فقیر کی گندی حالت دیکھ کر اپنا دوپٹہ اپنے ناک پر رکھ ڈالا اور پرس میں سے دس کا نوٹ نکال کر اس کی پھٹی ہوئی بوری کے اوپر ڈال دیا مگر میں تو پتھر کی بن گئی تھی وہاں سے حرکت کرنا میرے بس سے باہر تھا

میرے سامنے اس وقت ایک مریض یا فقیر نہ تھا بلکہ میرا دشمن جان تھا جس سے میں نے بے حد اور بے تحاشا محبت کی تھی اسی محبت کی خاطر اپنے ماں باپ بہن بھائيوں کو ہمیشہ کے لیۓ چھوڑ دیا تھا میں آج سے بیس سال پیچھے چلی گئی جب میں کالج میں پڑھنے والی ایک نوجوان لڑکی تھی

ہنستی مسکراتی ہر خوبصورت چیز سے محبت کرنے والی بے تحاشا ہنسنے اور ہنسانے والی ، اپنے کالج کے سالانہ فنکشن میں پتہ نہیں کیسے محبت کے تیر کا شکار ہو گئی وہ میری پروفیسر کا انتہائی ہینڈسم بیٹا تھا اور ان کو لینے آیا تھا اس کو دیکھتے ہی مجھے لگا کہ میں نے آج تک اس زمین پر اس سے زیادہ حسین آدمی نہیں دیکھا ہو گا

میں نے خود ہی آگے بڑھ کر اس سے اس کا فون نمبر مانگا ایسا نہیں ہے کہ میں کوئی ایسی ویسی لڑکی تھی مگر اس کو دیکھ کر میں خود پر قابو ہی نہ رکھ پائی اور پھر گھر جاتے ہی اس سے میسج پر کانٹیکٹ شروع کر دیا

میں جس طرح اس کی جانب دیوانہ وار بڑھ رہی تھی مجھے لگتا تھا کہ وہ بھی میری محبت میں اتنا ہی پاگل ہے ان دنوں مجھے دیکھنے والے کہتے تھے کہ میں ہمیشہ سے زیادہ ہنسنے لگی ہوں اور خوبصورت بھی زيادہ ہو گئي ہوں

اس دن گھر سے کالج کا کہہ کر نکلی تو سامنے وہ گاڑی لیۓ کھڑا تھا اس نے مجھے گاڑی میں بیٹھنے کو کہا اور مجھے لے کر شہر سے باہر ساحل سمندر پر اگیا جہاں اس نے پہلے ہی ہٹ بک کروا رکھا تھا اس کا کہنا تھا کہ آج اس کی سالگرہ ہے جو وہ صرف اور صرف میرے ساتھ ہی منانا چاہتا ہے اسی لیۓ اس نے یہ سرپرائز میرے لیۓ ارینج کیا تھا

اسلام میں اسی لیۓ لڑکے اور لڑکی کے تنہا ملنے پر پابندی لگائی گئی ہے کیوں کہ ان کے بیچ تیسرا فرد شیطان ہوتا ہے تو ایسا ہی ہمارے ساتھ بھی ہوا اور اس دن ہم دونوں کے بیچ وہ سب کچھ جزبات کے دھارے میں بہہ کر ہو گیا جو نہیں ہونا چاہیۓ تھا

جب ہوش آیا تو اپنے سب سے قیمتی اثاثے سے محروم ہو چکی تھی مگر اب کچھ بھی نہیں ہو سکتا تھا مجھے اس نے یقین دلایا کہ وہ بہت جلد اپنیماں کو رشتے کے لیۓ میرے گھر بھیجےگا

مگر اس نے ایسا کچھ نہ کیا میرے گھر والوں کو جب میرے امید سے ہونے کا پتہ چلا تو انہوں نے سب سے پہلے آنے والے رشتے کو ہی ہاں کہہ دی میرا شوہر ایک کم تعلیم یافتہ ، کم شکل اور غریب آدمی تھا مگر اب میرے لیۓ تمام دروازے بند ہو چکے تھے اس کے بعد میں نے ایک بیٹی کو جنم دیا اور ایسی پیچیدگی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ہمیشہ کے لیۓ ماں بننے کی راہ بند ہو گئي

اس دن جب میں اپنی بیٹی کو گود میں اٹھاۓ سرکاری ہسپتال سے دوا دلوا کر نکل رہی تھی تو میرے سامنے اس کی گاڑی آکر سگنل پر رکی اس کے ساتھ کوئی خوبصورت سی لڑکی بیٹھی تھی اس کو دیکھتے ہی میں دیوانہ وار اس کی گاڑی کی جانب دوڑی اور اس کی جانب کا شیشہ کھٹکھٹانے لگی مجھے دیکھ کر اس نے گاڑي کا شیشہ نیچے کیا اور ایک سکہ میرے ہاتھ پر رکھ کر گاڑی کو آگے بڑھا دیا

اچانک کسی نےمیرے کاندھے کو ہلایا اور کہا کہ بھیک دے تو دی ہے اب آگے بڑھیں امی یہاں رک کر آپ کیا کر رہی ہیں اور میں نے اپنی بیٹی کا ہاتھ تھام کر گھر کی جانب قدم بڑھا دیۓ زندگی میں پہلی بار مجھے اپنا شوہر اس دنیا کا سب سے حسین مرد لکا تھا