پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی کے بڑھنے کی شرح کافی زیادہ ہے اور اس حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے پانچویں ملک میں ہوتا ہے جہاں پر آبادی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اسی وجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقبت نثار صاحب نے بھی ایسے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ ایسےمانع حمل اقدامات کیۓ جائیں جس سے آبادی میں اضافہ روکا جا سکے
پاکستان میں مانع حمل اقدامات کرنے کے لیۓ اقدامات کرنے والے شادی شدہ جوڑوں کی شرح صرف 34 فی صد ہے جو اس کے لیۓ مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں
مردانہ کنڈوم کا استعمال
ماہرین کا کہنا ہے کہ کونڈوم کا استعمال مانع حمل کا ایک نہایت محفوظ اور موثر طریقہ ہے۔ اس کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں اور کونڈوم ہی وہ واحد طریقہ ہے جو نہ صرف حمل سے بچاتا ہے بلکہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے ساتھ دیگر جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے خطرات کی روک تھام میں مدد کرتا ہے
پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق تیس سال سے بڑی عمر کی خواتین کی زیادہ تر خواتین مانع حمل کے عمل کے لیۓ کنڈوم کے استعمال کو ہی ترجیح دیتی ہیں اس کے علاوہ تعلیم یافتہ جوڑے کنڈوم کے استعمال کو محفوظ ہونے کے سبب اس کے استعمال کے قائل ہیں یہ عام طور پر پاکستان میں آسانی سے ہر دکان پر دستیاب ہوتا ہے
مانع حمل گولیاں
عام طور پر خواتین اپنی لیڈی ڈاکٹر کے مشورے کے تحت مانع حمل گولیوں کا بھی استعمال کرتی ہیں یہ گولی ہر روز ایک استعمال کرنی ہوتی ہے اور اگر بچے کی خواہش ہو تو ان کا استعمال ترک کرنے سے فوری طور پر اس سے حمل ٹہر بھی سکتا ہے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق تیس سے پینتیس سال کی خواتین اس کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں
مانع حمل ٹیکے
حمل کو روکنے کے لیۓ ٹیکوں کا استعمال بھی خواتین میں عام ہے ایک ٹیکے کے نتیجے میں دو سے تین ماہ تک حمل سے محفوظ رہا جا سکتا ہے اور اس کے بعد دوبارہ حسب خواہش ٹیکہ لگایا جا سکتا ہے
سروے کے مطابق یہ مانع حمل کا تیسرا مقبول ترین طریقہ ہے۔ اسے استعمال کرنے والوں میں 30 سے 34 سال کی خواتین کی شرح 3.2 فیصد ہے جبکہ 40 سے 44 سال کی 2.3 فیصد خواتین یہ طریقہ استعمال کرتی ہیں
نس بندی
نس بندی اُن شادی شدہ خواتین کے لیے مستقل مانع حمل کا طریقہ ہے جو مزید بچے نہیں چاہتیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نس بندی سے جنسی صلاحیت یا احساسات پر کوئی فرق نہیں پڑتا، نہ ہی اس سے عورت کو کسی طرح کی کمزوری یا تکلیف کی شکایت ہوتی ہے
یہ طریقہ عام طور پر وہ خواتین استعمال کرتی ہیں جو یہ محسوس کرتی ہیں کہ ان کے خاندان کی تکمیل ہو چکی ہے اور وہ مذید بچوں کی خواہشمند نہیں ہیں
ان تمام طریقوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صرف کنڈوم کا استعمال مرد کرتے ہیں باقی پاکستان میں مانع حمل کا سراسر بوجھ خواتین کے اوپر ہوتا ہے اور اس کا زیادہ تر انحصار خواتین پر ہی کیا جاتا ہے مگر اس کے لیۓ اس کے شوہر کی اجازت اور رضامندی لازمی تصور کی جاتی ہے