مساج سینٹر میں مساج کروانے والے ہو جائیں ہوشیار ! اب آپ کی خفیہ کیمروں سے ویڈيو بھی بنائی جا رہی ہے بلیک میلنگ کے انوکھے دھندے کا انکشاف ہو گیا

آج کل بڑے بڑے شہروں میں مساج سینٹر کے کام نے باقاعدہ ایک منافع بخش کاروبار کی شکل اختار کر لی ہے جہاں پر خوبصورت لڑکیاں تھکے ماندے مردوں کا مساج کرتی ہیں اور ان کی تھکن دور بھگاتی ہیں شرعی طور پر یہ کاروبار جائز نہیں ہےمگر اس کے باوجود یہ کاروبار نہ صرف کامیابی سے جاری ہے بلکہ تیزی سے پھیل رہا ہے

اس غیر قانونی کاروبار کے اندر بھی ایک اور بدترین کاروبار کے پنپنے کی خبریں حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مساج سینٹر کی مالکان خواتین اپنے پاس آنے والے گاہکوں کو پہلے تو یہ موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ اس لڑکی کا چناؤ کر لیں جس سے مساج کروانا چاہتے ہیں

اس کے بعد پیسے طے ہونے کا مرحلہ ہوتا ہے تین سے چار ہزار روپے میں پورے جسم کے مساج کی حامی بھر لی جاتی ہے اس کے بعد ایک علیحدہ کمرے میں لے جا کر وہ لڑکی مساج کا آغاز کرتی ہے اور اپنے گاہک کو اپنے انداز سے یہ تاثر دیتی ہے کہ اگر وہ کچھ زیادہ پیسے دینے پر تیار ہو جاۓ تو وہ لڑکی اپنے گاہک کے ناجائز مطالبات کی تکمیل بھی کر سکتی ہے

مگر معاملہ یہیں تک ختم نہیں ہوتا ہے کیوں کہ اس کے بعد اگلا مرحلہ ہوتا ہے بلیک میلنگ کا ، ان مساج سینٹرز میں خفیہ کیمرے نصب ہوتے ہیں جو کہ ان تمام افراد کی ریکرڈنگ کر لیتے ہیں جو اضافی پیسے دینے کے بعد ان لڑکیوں سے ناجائز تعلقات قائم کر لیتے ہیں مساج کا سیشن ختم ہونے کے بعد اس مساج سینٹر کی مالکہ اس گاہک سے اس کی حد پار کرنے کے اوپر نہ صرف باز پرس کرتی ہے

بلکہ اس کو یہ تاثر دیتی ہے کہ اس کی تمام حرکتیں ویڈیو کیمرے میں ریکارڈ کی جا چکی ہیں اور اگر اس نے اس مساج سینٹر کی مالکہ او اضافی رقم کی ادائگی نہ کی تو وہ یہ ویڈیو اس آدمی کے گھر تک پہنچا دے گی یا سوشل میڈيا پر چلا دے گی

اس طرح جسمانی راحت کے حصول کا خواہشمند انسان اپنی عزت بچانے کے لیۓ نہ صرف ان مساج سینٹرز کی مالکان کو اضافی رقم دینے پر مجبور ہو جاتا ہے بلکہ ہمیشہ کے لیۓ ان کے ہاتھوں ایک کھلونا بن جاتا ہے

یہ تمام مساج سینٹر پولیس کی زیر نگرانی ان کو ہفتہ وار رقوم کی ادائگی کے بعد کامیابی سے چل رہے ہیں اسی وجہ سے ان کے خلاف کسی شکایت کو بھی کوئی ایکشن نہیں لیا باتا ہے