اقوام متحدہ کی تعلیمی تنظیم کے زیر اہتمام پروگرام میں لڑکے لڑکیوں کا فحش گانوں پر ایسا رقص سامنے آگیا جس نے لوگوں کو اشتعال میں مبتلا کر ڈالا

دنیا اس وقت ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہو چکی ہے اور اس بدلتے ہوۓ دور کا ساتھ دینے کے لیۓ دنیا بھر کے لوگوں کا ایک دوسرے سے جڑے ہونا بہت ضروری ہو گیا ہے اسی حوالے سے دنیا بھر کے ممالک اس بات کا بھی اہتمام کر رہے ہیں کہ مختلف ممالک کے بچے ایک دوسرے سے ملیں اور دنیا میں ہونے والی نت نئی تحقیقات سے باعلم رہیں اس حوالے سے اقوام متحدہ کے تحت ایک تعلیمی این جی او کام کررہی ہے

جس کا مقصد مختلف ممالک کے بچوں کے درمیان ایسی تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے جو دوسرے ممالک کے بچوں کے ساتھ مختلف سطح پر کی جتی ہیں ۔ ان سرگرمیوں سے ایک جانب تو بچوں کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور دوسری جانب جدید تحقیقات سے بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے

حال ہی میں سوشل میڈيا پر ماڈل یونائٹڈ نیشن کانفرنس کی ایک ویڈيو وائرل ہو رہی ہے اس ویڈيو میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں انڈین گانے پر رقص کرتے ہوۓ نظر آرہے ہیں

اس رقص میں ان نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی فحش حرکات دیکھنے والوں کے لیۓ ایسا سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں کہ اگر یہ وہ تعلیم ہے جو بین الملکی تعلیمی اداروں کے ملاپ سے طالب علم ایک دوسرے سے سیکھ رہے ہیں تو اس سے تو بہتر ہے کہ نہ ہی ہو

اس موقعے پر کچھ لوگوں کی راۓ کے مطابق یا ادارہ جو ایم یو این کے نام سے جانا جاتا ہے بچوں کے اندر لبرل سوچ کو فروغ دے دہے ہیں اور اس میں لڑکے لڑکیوں کے کھلے عام ملاپ میں کوئي برائي نہیں ہے

جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے گولف کلب کی فوٹیج ہے جہاں ایم یو این  کے زیرا ہتمام ایک تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا

اگرچہ یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں ہے مگر اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیۓ کہ بنگلہ دیش بھی ایک اسلامی ملک ہے اور اس طرح کی بین الاقوامی تنظیمیں اگر ہمارے دین اور معاشرت کے خلاف ہمارے بچوں کو تعلیم دیں گے تو ایسی تعلیم ہمارے مستقبل کے معماروں کو کہاں لے جا سکتی ہے ؟؟