قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے کس وجہ سے باجماعت نماز ادا کی ، جس پر حکمران جماعت نے اس نماز کے ادا نہ ہونے کا فتوی جاری کر دیا

نماز اسلامی معاشرت کا سب سے اہم رکن ہے اور اس کے ہر حالت میں فرض ہونے کے بارے میں سخت ترین تاکید کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہر سرکاری ادارے کی تعمیر کے وقت اس بات کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے کہ نماز کی ادائگی کے لیۓ جگہ مخصوص کی جاۓ اور پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی اس عمل کی ادائگی کے لیۓ باقاعدہ طور پر نہ صرف مسجد موجود ہے بلکہ اس کی ادائگی کے لیۓ اسمبلی کی کاروائی کے دوران وقفہ بھی دیا جاتا ہے

مگر سوشل میڈيا پر گزشتہ روز کے اجلاس کے حوالے سے ایک خبر ہر جگہ زیر بحث رہی جس میں اسمبلی کے ارکان نے مولانا فصۂ الرحمن کے بیٹے کی اقتدا میں اسمبلی کاروائي کے دوران باجماعت نماز کا اہتمام کیا ۔اس نماز کی ادائگی کی خبر کو سوشل میڈيا پر ہر جانب سے یہ کہہ کر اجاگر کیا گیا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں پہلی بار باجماعت نماز کی ادائگی کی گئی

اس خبر کے حوالے  سے کسی نے بھی یہ جاننے کی کوشش نہ کی کہ کیا اس سے قبل اسمبلی کاروائي کے دوران اسمبلی ممبران نماز ادا نہیں کرتے تھے ؟ اور اگر کرتے تھے تو کہاں کرتے تھے ؟ اس خبر کے پس منظر میں جاننے کے لیۓ یہ ضروری ہے کہ کل کی اجلاس کی کاروائی کو دیکھا جاۓ

گزشتہ دن اسمبلی کے اجلاس میں منی بجٹ کے حوالے سے کاروائی کا دن تھا مگر اس موقع پر جب اپوزیشن ارکان کی جانب سے فیصل واوڈا کے بیان کے حوالے سے مزمتی قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی گئی تو اسپیکر سندھ اسمبلی نے اس کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوۓ پیش کرنے سے روک دیا

جس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور جس وقت اسپیکر سندھ اسمبلی نے نماز کے لیۓ وقفے کا اعلان کیا تو اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے طور پر مسجد میں نماز ادا کرنےکے بجاۓ وہیں اسمبلی میں باجماعت نماز کی نیت باندھ لی جس کو میڈیا میں بہت زیادہ کوریج ملی

جب کہ اس موقع پر حکومتی ارکان اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ چونکہ قالین پاک نہیں ہے اس وجہ سے ناپاک جگہ پر ہونے والی نماز ادا نہیں ہوتی ہے ۔ اس حوالے سے کافی افراد نے اس عمل کی سخت ترین مزمت کی اور اپوزیشن کے اس عمل کو دین کو سیاست کے لیۓ استعمال کیا ہے