نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کی بدترین کاروائی ، دہشت گرد تیس مسلمانوں کو گولیاں مارتے ہوۓ لائیو ویڈيو بناتا رہا

عام طور پر دہشت گردی کا الزام پوری دنیا مسلمانوں پر لگاتے رہتے ہیں اور ان کے نزدیک تمام مسلمان ہی دنیا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں ۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ اب مغربی ممالک میں بھی غیر مسلموں کی جانب سے ایسے واقعات ہو رہے ہیں جنہوں نے سفید فاموں کی اصل شکل دنیا کو دکھا دی ہے ۔ جیسے کہ نیوزی لینڈ کی ایک مسجد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نے مغربی دنیا کو آئينہ دکھا دیا

تفصیلات کے مطابق ایک آسٹریلین سفید فام شخص نے نیوزي لینڈ کے جنوبی حصے میں موجود کرسٹوچرچ کے مقام پر موجود النور مسجد پر خودکار اسلحہ کے ساتھ اس وقت حملہ کر دیا جب کہ سیکڑوں کی تعداد میں مسلمان وہاں نماز جمعہ کی ادائگی کر رہے تھے

حملہ آور جو دستی بموں اور خودکار اسلحہ سے لیس تھا بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوۓ تھا اور اس  نے سر پر ہیلمٹ بھی پہن رکھا تھا جس پر اس نے موبائل کا کیمرہ آن کر رکھا تھا اور وہ اس وحشت اور بربریت کے مناظر براہ راست فیس بک پر لائیو نشر کر رہا تھا ۔ اس نے چالیس سے پچاس گولیاں چلائيں

حملہ آور جس کی شناخت اس کے ٹوئٹر اکاونٹ سے برنٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی وہ گرفٹن نیو ساوتھ ویلز کا رہائشی بتایا جاتاہے اس حوالے سے پولیس نے چار افراد کو گرفتار کیا ہے اس حوالہے سےپولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ النور مسجد کے قریب لن وڈ مسجد میں بھی اسی قسم کا واقعہ ہوا ہے

اس بات کی اطلاعیں بھی ملی ہیں کہ جمعہ کی اس نماز کے دوران بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم جو ان دنوں نیوزی لینڈ کے دورے پر ہے النور مسجد میں موجود تھی تاہم اس کے تمام کھلاڑی ان حملوں میں محفوظ رہے مگر اس کے بعد بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ ن دورہ نیوزی لینڈ مختصر کر کے اپنے کھلاڑیوں کو واپس بلا لیا ہے

اطلاعات کے مطابق اس حملے میں چالیس نمازیوں کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے اور اس کی مزمت دنیا بھر سے کی جا رہی ہے  تاہم نیوزی لینڈ کے حکومتی ذرائع نے مذید تحقیقات سے قبل عملہ آور کے متعلق مذید کچھ بھی بتانے سے معذوری ظاہر کی ہے