پولیس کا شعبہ ایک اہم ادارہ ہے اس کی قدر و منزلت سے کسی قسم کا انکار نہیں کیا جا سکتا اس کی وردی کا احترام اس شعبے میں آنے والے ہر فرد پر لازم ہوتا ہے اور اس وردی کا احترام صرف ان لوگوں پر واجب نہیں جو اس کو پہنتے ہیں بلکہ اس کا احترام ریاست کے نمائندے کے طور پر ہر فرد پر لازم ہے
اسی سبب اس وردی کو پہنے ہوۓ فرد آن ڈیوٹی سمجھا جاتا ہے اور ان اوقات میں اس کو ایسا کوئي بھی عمل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیۓ جس سے اس وردی کے عزت و احترام پر حرف آتا ہے اور اگر ایسا کوئي عمل کیا گیا جو اس کے عزت واحترام کے منافی ہو تو اس کی سزا بھی دی جاتی ہے
جیونیوز کے مطابق ضلع پاک پتن کے تھانہ کلیانہ میں بحیثیت ایس ایچ او تعینات پنجاب پولیس کے انسپکٹر ارشد کی دو ویڈیو زسوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں ان میں سے ایک ویڈیو میں تو وہ اجے دیوگن کی کسی فلم کا ڈائلاگ بولتے ہوۓ نظر آ رہے ہیں کہ
‘دو وقت کی روٹی کماتا ہوں، نماز پڑھتا ہوں، اس سے زیادہ میری ضرورت نہیں اور مجھے خریدنے کی تمہاری اوقات نہیں’
جب کہ دوسری ویڈيو میں وہ وردی پہنے ہوۓ کسی عورت کے ساتھ رقص کرتے ہوۓ نظر آرہے ہیں وردی میں کسی رقاصہ کے ساتھ رقص کرنا کسی بھی طرح کسی پولیس والے کی ڈیوٹی کا حصہ نہیں ہو سکتی اسی سبب جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا کی زینت بنی تو فورا ہی وائرل ہو گئی اور احکام بالا کو اس پر ایکشن لینا پڑا
ذرائع کے مطابق احکام بالا نے اس ویڈیو کی بنیاد پر انسپکٹر ارشد کا نہ صرف معطل کر دیا ہے بلکہ ان کی انکوائری کا حکم بھی صادر کر دیا ہے اور تاحکم ثانی ان کو ان کی ڈیوٹی کرنے سے روک دیا گیا ہے
اس حوالے سے ٹی وی چینل سے ٹیلیفونک گفتگو میں معطل ہونے والے انسپکٹر کا کہنا تھا کہ ویڈیو ان کے موبائل میں تھی، جسے بھتیجے نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا
مگر اس کے باوجود یہ امر قابل غور ہے کہ ایک تھانیدار ڈیوٹی کے اوقات میں کسی خاتون کے ساتھ اس قسم کی سرگرمیوں میں کیوں ملوث تھا اور اس قسم کی ویڈیوز کا تھانیدار کے موبائل فون میں موجود ہونا بزات خود ایک سوالیہ نشان ہے اور اس نے پولیس کے شعبے کی ذمہ داریوں پر سوال اٹھا دیۓ ہیں