فلم میں اداکارہ ثنا فخر کے بے باک رقص پر شائقین کی جانب سے ان کو بیہودہ کا خطاب کیوں دیا گیا

پاکستان فلم انڈسٹری کئی دہائيوں کے بدترین گھاٹے کے بعد ایک بار پھر بہتری کی جانب گامزں ہے اس کا سہرا اگر ان فلمسازوں کو دیا جاۓ جنہوں نے اچھی اوربامقصد فلموں کے ذریعے فلم بینوں کو ایک بار پھر سینما کی جانب رخ کرنے پر مجبور کیا تو دوسری جانب اب بھی انڈسٹری میں ایسے فلم ساز بھی موجود ہیں جو کہ اس بات پر یقین رکھتےہیں کہ آئٹم سانگ کے بغیر فلم نہیں چل سکتی اس کا سب سے بڑا ثبوت کل ہی ریلیز ہونے والی فلم جیک پاٹ میں اداکارہ ثنا فخر کا آئٹم سانگ ہے

اس گانے میں بظاہر دیکھنے میں تو ثنا فخر ساڑھی میں ملبوس نظر آرہی ہیں مگر اس ساڑھی کے پلو ان کے جسم کو چھپانے کے بجاۓ اس کے اتار چڑھاؤ مذید واضح کرنےکا باعث بن رہا ہے ماضی میں بھی جب پاکستانی فلمسازوں نے ف]حاشی اور عریانیت کو فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھ لیا تھا تو اس زمانے میں بھی اچھے پڑھے لگھے کھرانوں نے سینما سے منہ موڑلیا تھا

اگر اسی طرح پاکستانی فلمساز ایک بار پھر اسی بھیڑ چال پر چل پڑے تو یہ فلمیں کامیاب ہونے کےبجاۓ ناکامہونا شروع ہو جائيں گی

اداکارہ ثنا فخر کا یہ آئٹم سانگ جب سوشل میڈیا کی زینت بنا تو لوگوں نے اس کو سراہنےکےبجاۓ ثنا فخر کے اس لباس اور رقص کو بیہودہ اور عریاں قرار دے ڈالا

لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ اگر فلمساز یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے اس قسم کے ڈانس کروا کر کوئی کارنامہ انجام دیا ہے تو یہ ان کا قطعی غلط خیال ہےیہ سب بکواس ہے اور اس طرح کے گانے بنا کر وہ کوئی اچھا کام نہیں کر رہے ہیں

جب کہ کچھ لوگوں نے اس قسم کےگانوں کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے اور سب کو مشورہ دیا ہے کہ کامیاب فلمیں بنانے کے لیۓ اچھی کہانیوں کی ضرورت ہوتی ہے ایسے فصول گانوں کے بجاۓ اچھی کہانیوں کی تلاش پر توجہ دیں

جب کہ کچھ لوگوں نے اس کو صرف بیہودگی قرار دے ڈالا

اس فلم کی ریلیز کو ابھی صرف ایک دن ہی ہوا ہے اس کی باکس آفس رپورٹ اتنی اچھی نہیں ہے مگر سوشل میڈیا صارفین نے اس کو سراسر فلاپ قرار دے دیا ہے اور آج کل کے دور میں سوشل میڈیا وہ آئينہ بنتا جا رہا ہے جس کی راۓ باکس آفس پر بھی اثر انداز ہوتی ہے