گرمی کی چھٹیوں کی فیس نہ دینے پر اسکول انتظامیہ بچوں اور ان کے والدین کے ساتھ کیا کر رہی ہے ؟ ویڈیو میں اس بچے نے سب بتادیا

پاکستان کی عدالت عظٰمی نے ملک بھر میں 5 ہزار روپے سے زائد فیس لینے والے نجی اسکولوں کو فیس میں 20 فیصد کمی کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نجی ا سکول 2 ماہ کی چھٹیوں کی فیس کا 50 فیصد والدین کو واپس کریں یا پھر انھیں مستقبل میں لی جانے والی فیسوں میں ایڈجسٹ کریں

گزشتہ سال والدین کے فیسوں میں اضافے کے سبب کیۓ والا احتجاج سپریم کورٹ کے سو موٹو ایکشن لینے کے بعد ختم ہوا جس کے بعد پرائيویٹ اسکولز کے خلاف الزامات کا ایک پنڈورا بکس کھل گیا سماعت کے دوران اس امر کا بھی انکشاف ہوا کہ پرائیویٹ اسکولز کے ڈائریکٹر اسی اسی لاکھ تنخواہ وصول کر رہے ہیں

جس پر عدالت نے کمنٹ دیۓ کہ یہ پرائيویٹ اسکولز ہیں یا سونے اور یورینیم کی کانیں جہاں سے اس حد تک پیسہ بن رہا ہے مگر والدین کے لیۓ کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا رہی پرائیویٹ اسکولز کے مالکان نے آٹھ وی صد تک فیسوں میں کمی کا عندیہ دیا جس کو چیف جسٹس نے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دے کر اس کمی کو بیس فقی صد تک کر دیا

گرمی کی فیسوں کے حوالے سے بھی عدالت عظمی نے اسکول والوں کو پابند کیا کہ وہ پچاس فی صد تک فیس والدین کو معاف کر دیں عام طور پر پرائيویٹ اسکولز جنوری کے مہینے سے گرمی کی چھٹیوں کی وصولی شروع کر دیتے ہیں اس سال بھی جب اسکول والوں نے فیس واوچر والدین کو بھجواۓ تو انہوں نے سپریم کورٹ کے احکام کے خلاف فیس لینے پر فیس دینے سے انکار کر دیا

جس پر اسکول والوں نے والدین کے ساتھ زبردستی کرنی شروع کر دی اور اس عمل کے لیۓ بچوں کو ڈرانا دھمکانا بھی شروع کر دیا جس پر کراچی کے ایک نجی اسکول کے طالب علم نے اپنے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے لوگوں کو اسکول والوں کی جانب سے کی جانے والی ظلم و زیادتی کی شکایت سوشل میڈیا پر شئير کی

اس بچے کے مطابق اسکول انتظامیہ نے نہ صرف اس کو کلاس سے نکال دیا بلکہ اس کے والدین کو بھی سیکیورٹی گارڈ کے ذریعے ڈرایا دھمکایا جو کہ سراسر ظلم اور زیادتی ہے اور سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی بھی ہے یاد رہے سپریم کورٹ نے یہ حکم پانچ ہزار سے زیادہ فیس لینے والے اسکولوں کے لیۓ کیا ہے اسسے کم فیس لینے والے اسکولوں پر اس حکم کا اطلاق نہیں ہوتا ہے