کراچی : شادی والا گھر بڑی مشکل میں گرفتار ، طارق روڈ کے دکاندار نے شادی کے جوڑے برباد کر ڈالے ،ویڈیو سوشل میڈيا پر وائرل

پاکستان میں سردیون کی آمد سے قبل ایک موسم شادیوں کا بھی ہوتا ہے جب پورا پاکستان اس موسم کی لپیٹ میں ہوتا ہے ہر خاندان میں دور پار کے عزیز و اقارب شادی کر رہے ہوتے ہیں اور ہر گھرانا اس شادی میں شرکت کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے ۔ ان شادیوں کی تقریبات کے اہتمام میں ہر کوئی اپنی استطاعت کے مطابق خرچہ کرتا ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اس موقع کو زیادہ سے زیادہ یادگار بنا سکیں

شادی کے ان فنکشنز کی پلاننگ میں لوگ سالوں گزار دیتے ہیں ان میں سب سے اہم تیاری دلہن کے لباس کی ہوتی ہے جس میں خاندان کی تین نسلوں تک کی خواتین انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں بڑی بوڑھیوں کے تجربات کی روشنی میں مائیں اپنی بیٹیوں اور بہوؤں کے عروسی لباس کی ڈیزائںگ ،ان کے لیۓ کنٹراسٹ کا انتخاب نۓ دور کی لڑکیوں کے مشوروں کے ساتھ کیا جاتا ہے

اور اس طرح یہ تین نسلوں کی خواتین مل کر شادی سے چھ ماہ قبل اور بعض گھرانوں میں تو سال قبل ہی آرڈر دے دیۓ جاتے ہیں ایک جانب تو ان ملبوسات کی ڈیزائنگ میں بہت سوچ بچار کی جاتی ہے تو دوسری حانب ان کی تیاری میں خطیر سرمایہ بھی خرچ کیا جاتا ہے خواتین کے ذوق و شوق کے سبب ملک بھر کے تمام بڑی خریداری کے مراکز میں عروسی ملبوسات کی بڑی بڑیدکانیں موجود ہیں اور ملک بھر میں لاکھوں لوگ اس روزگار سے منسلک ہیں

عام طور پر یہ دکانیں خواتین کی خواہشات کے مطابق بہترین ترین لباس کچھ دیر سویر کے ساتھ بنا کر آرڈر کے مطابق بنا کر دے دیتے ہیں مگر اس حوالے سے بعض اوقات کسٹمر کی امیدوں پر پورے بھی نہی اتر سکتے جس کے سبب گاہگ اور دکاندار کے درمیان شدید تصادم کی فضا قائم ہو جاتی ہے جیسا کہ کراچی کے اس گھرانے کے ساتھ ہوا

دکان کے مالک

جنہوں نے دلہن کے شادی کے تینوں فنکشن کے ملبوسات کا آرڈر طرق روڈ کی ایک ہی دکان پر دیا دکاندار سے جب مقررہ وقت پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ملبوسات کی تیاری کے حوالے سے مذید ایک ہفتے کا تقاضا کیا اور جب ایک ہفتے کے بعد نکاح ، بارات اور ولیمے کے جوڑوں کی ڈلیوری دی گئی تو گاہگ یہ دیکھ کر حیران رہ گۓ کہ اس لبا س پر جگہ جگہ داغ اور دھبے لگے ہوۓ تھے

ان دھبوں کو دیکھ کر گاہگوں نے وہ لباس لینے سے انکار کر دیا مگر اس سارے معاملے کا سب سے پریشان کن نقطہ یہ تھا کہ اب ان کے پاس اتنا وقت نہ تھا کہ یہ لباس دوبارہ سے آرڈر پر تیار کیۓ جا سکیں بات زیادہ بڑھی تو دکان والوں نے پیسے واپس کر دیۓ مگر رات کے تین بجے واپس کیۓ گۓ پیسے کسی بھی طرح اس نقصان کی بھرپائي نہیں کر سکتے جو ان لوگوں کی امیدوں اور خوابوں کا ہوا

اس حوالے سے یہ واقعہ ان تمام لوگوں کے لیۓ ایک سبق ہے جو اتنے مہنگے ملبوسات بغیر کسی جان پہچان کے صرف بڑی دکان کو دیکھ کر آرڈر کر دیتے ہیں اور اس کے بعد یہ دکان والے اپنے کام کی نزاکت کا خیال کیۓ بغیر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں