یونی ورسٹی کی طالبات کے لیۓ ایک سبق آموز کہانی

میرا داخلہ جب یونی ورسٹی میں ہوا تو اس دن میں بہت خوش تھی مجھے لگا کہ میری محنتوں کے ثمر ملنے کا وقت نزدیک آگیا ہے وہ وقت نزدیک ہے جب میں اپنی تعلیم مکمل کر کے اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکوں گی اپنے ماں باپ کا سہارا بن سکوں گی میرے خواب بہت بڑے نہ تھے مگر میں نے اپنے ماں باپ کو حس طرح غربت کی چکی میں پستے دیکھا تھا میں اپنی تعلیم کے ذریعے اس کو اس بھنور سے نکالنا چاہتی تھی

میری ذہانت کے سبب میں نے دسویں کے بعد کی ساری تعلیم اپنے زور بازو اور وظائف کی صورت میں حاصل کی تھی یہی وجہ تھی کہ میرے ماں باپ کی غربت میری تعلیم کے راستے میں نہ آسکی تھی میں دن رات ایک کر کے یونی ورسٹی پہنچی تھی اس کے ساتھ ساتھ میں بچوں کو ٹیوشن بھی پڑھاتی تھی میرے دن رات میں ایک ہی جنون تھا کہ مجھے اچھے نمبر لینے ہیں تاکہ مجھے ایک اچھی نوکری مل سکے

یونی ورسٹی کی کلاس میں سب لوگ مجھے کتابی کیڑا کہتے تھے جس کا بھی کوئی لیکچر مس ہو جاتا وہ مجھ سے ہی رجوع کرتا تھا کیوں کہ سب جانتے تھے کہ میں نہ تو چھٹی کرتی ہوں اور نہ ہی کوئي کلاس مس کرتی ہوں اس دن میرا ایک کلاس فیلو میرے پاس آیا اس کو اسائنمنٹ کا پوچھنے کے لیۓ میں نے اس کو سمجھا دیا اس کے بدلے میں اس نے مجھے چاۓ آفر کی مگر میں نے معزرت کر لی

اگلے دن وہ میرے لیۓ ایک چاکلیٹ لے کر آیا اس کا کہنا تھا کہ میں نے اس کا ایک بڑا مسلہ جل کر دیا ہے اس طرح سے میری اس لڑکے کے ساتھ بات چیت کا آغاز ہو گیا جو کہ رفتہ رفتہ بے تکلفی اور دوستی میں تبدیل ہو گیا وہ ایک اچھے کھاتے پیتے گھرانے کا اسمارٹ سا نوجوان تھا

اس دن میری سالگرہ تھی جو کہ میرے گھر والوں نے کبھی بھی نہیں منائی تھی اس لیۓ میرے لیۓ بھی اس دن کی کوئی خاص اہمیت نہ تھی میں روزانہ کی طرح جب یونی ورسٹی گئی تو وہ لڑکا یونی ورسٹی کے گیٹ پر ہی میرا انتظار کر رہا تھا کلاس میں ٹائم تھا اس لیۓ وہ مجھے لے کر کینٹین کی طرف آگیا جہاں اس نے ایک ٹیبل پن کیک ،پھولوں کا گلدستہ اور خوبصورتی سے پیک شدہ ایک شاعری کی کتاب مجھے تحفے کے طور پر دی

یہ میری زندگی کا ایک بڑا سرپرائز تھا کہ کسی نے میرے لیۓ اتنا اہتمام کیا اس دن اس نے میرا ہاتھ تھام کر وہ سب کہہ ڈالا جو اس کے دل میں تھا میں پہلے تو حیران ہوئی اس کے بعد اس کے اپنے لیۓ جزبوں کو سن کر میری آنکھوں میں آنسو آگۓ میں اس کی محبت کے جواب میں بس اتنا کہہ سکی کہ میں اس کی ان شدتوں کے قابل نہیں ہوں

مگر محبت کرنا انسان کے بس میں نہیں ہوتا میں بھی اس کی محبت میں بر طرح گرفتار ہو گئی اور یہ بھول بیٹھی کہ میری زندگی کا مقصد کیا تھا اب مجھے بس ہر پل اس کی محبت اس کے ساتھ کا خیال ہوتا ہم میسجز کے ذریعے ہر وقت رابطے میں رہتے میسج کے جواب میں ایک پل کی بھی دیر ہو جاتی تو لگتا کہ دم نکل جاۓ گا

رات رات بھر ایک دوسرے سے باتین کرتے رہتے اور اپنی آئندہ کی زندگی کے خواب دیکھتے نتیجے کے طور پر پڑھائی کا وقت ہی نہیں ملتا تھا جس کے نتیجے میں میری پڑھائی بری طرح متاثر ہو رہی تھی مگر مجھے اس کا ہوش کہاں تھا

ایک دن وہ لڑکا میرے پاس آیا اس کا کہنا تھا کہ اس کے ماں باپ اس کو باہر پڑھنے کے لیۓ بھیج رہے ہیں اور وہ مجھ سے دور جانے سے پہلے مجھے اپنے نام کرنا چاہتا ہے مگر تعلیم مکمل کرنے سے پہلے اس کے ماں باپ کبھی بھی اس شادی کےلیۓ تیار نہ ہوں گے اس لیۓ ہم کورٹ میرج کر لیتے ہیں تاکہ وہ اس یقین کے ساتھ باہر جاۓ کہ مجھے اس سے کوئي چھین نہیں سکے گا

اس کی حالت کو دیکھتے ہوۓ مجھے اقرار کرنے کےعلاوہ کوئي چارہ نظر نہ آیا اور میں نے اس سے نکاح کر لیا جس دن ہم نے کورٹ میرج کی اس دن اس کے ساتھ اس کے کچھ دوست بھی تھے کورٹ میرج کے بعد ہم لوگ اس کے دوست کے فلیٹ میں کچھ گھنٹوں کے لیۓ گۓ جہاں میں نے اپنا سب سے قیمتی سرمایہ یعنی اپنی عزت اس کے حوالے کر دی

اس کا کہنا تھا کہ میں پاسپورٹ بنوا لوں وہ جلد ہی وہاں سیٹل ہو کر مجھے بلوا لے گا اس کے جانے کے بعد مجھے لگا کہ جیسے مجھ سے میری روح جدا ہو گئی ہے مجھے دن رات کے کسی بھی پہر چین نہ تھا ہر وقت اس کے میسج یا کال کا انتظار کرتی رہتی جو شروع شروع مین باقاعدگی سے آتی تھی مگر پھر اس میں کمی آتی گئی میں ن پاسپورٹ بھی بنوا لیا

میری تعلیمی حالت بری طرح تباہ ہو چکی تھی بمشکل پاس ہو کر میں نے یونی ورسٹی کی تعلیم مکمل کر لی مگر اس کی جانب سے کوئی خیر خبر نہ تھی اب میرے والدین میری شادی کرنا چاہ رہے تھے مگر میں تو پہلے ہی شادی کر چکی تھی میں ان کو یہ کیسے بتاتی میں بار بار ٹال رہی تھی میں نے ایک اسکول میں معمولی سی نوکری کر لی تھی

آخر کار میرے والدین کو ایک رشتہ پسند آگیا میں نے آخری بار اس سے بات کرنے کا فیصلہ کیا اس کا کہنا تھا کہ وہ وہاں اب تک سیٹل نہیں ہے اور نہ ہی مجھے بلا سکتا ہے اور نہ ہی اپنے والدین کو اس شادی کا بتا سکتا ہے گزشتہ چار سال سے میں اس کے نکاح میں اس کے بیٹھی ہوئی ہوں نہ وہ آتا ہے اور نہ مجھے فارغ کرتا ہے میں نے اپنے ماں باپ کو اس بارے میں بتا دیا تو وہ مجھے مار ڈالیں گے

میری اپنی جیسی تمام لڑکیوں سے ایک ہی درخواست ہے کہ یونی ورسٹی میں جہاں آپ پڑھنے جاتی ہیں وہاں ایسا کچھ نہ کریں جس کے بدلے میں آپ کو میری طرح پریشان ہونا پڑے اور اگر میرے مسلے کا کوئي حل آپ کو نظر آۓ تو ضرور بتائيں