اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 میں بے حیائی کی حد پار۔رات کے اندھیرے میں برہنہ لڑکا لڑکی پولیس ناکے پر پکڑے گئے

پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے جہاں پر اسلامی قوانین نافذ ہیں اس حوالے سے شہہریوں پر اسلامی حدود و قیود کے مطابق آزادی کے ساتھ ساتھ کچھ پابندیاں بھی عائد ہیں ہمارے ملک کے قوانین کے مطابق مغربی ممالک کے برعکس شتر بے مہار کی آزادی کی حوصلہ ا‌فزائی نہیں کی جاتی ۔ اسی حوالے سے برہنہ حالت میں عوامی جگہوں پر گھومنا بھی پاکستانی قوانین کے تحت جرم ہے

مگر کچھ لوگ جزبات کی مستی میں اس حد تک بھی جا پہنچتے ہیں کہ ان کے لیۓ یہ پابندیاں پابندیاں نہیں رہتیں اور وہ ایسی حالت میں سامنے آجاتے ہیں جو کہ ایک جانب قانون کے لیۓ ناقابل قبول ہوتا ہے دوسرا معاشرا بھی ان کو ان کے اس عمل پر قطعی بخشنے کے لیۓ تیار نہیں ہوتا

ایسی ہی ایک ویڈیو گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جب کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 میں جب ایک گاڑی کو ناکے پر روکا گیا تو پولیس اہلکاروں کو یہ انکشاف ہوا کہ اس گاڑی میں موجود مرد اور عورت برہنہ حالت میں غیر اخلاقی سر گرمیوں میں مصروف عمل ہیں

جب اس حوالے سے پولیس اہلکاروں نے ان کی ویڈيو بنانے کی کوشش کی تو اس مرد کو ہوش آیا اور اس نے ان کو نہ صرف روکنے کی کوشش کی بلکہ ان کو یہ بھی کہا کہ وہ ایک غیر ا‍خلاقی عمل کر رہے ہیں جس پر پولیس اہلکاروں نے ان کی توجہ ان کی اپنی حالت کی طرف دلائی

جس پر اس شہری نے سٹپٹا کر گاڑی آگے بڑھا دی تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کی گاڑی کا نمبر نوٹ کر لیا مگر اس حوالے سے مذید کی جانے والی کاروائی اب تک سامنے نہیں آسکی ہے

اسلامی ملک کے دارالحکومت میں آئین و قانون کی اس طرح کی پامالی پاکستان کے تمام شہریوں کے لیۓ لمحہ فکریہ ہے اسلامی تعلیمات کا اس طرح مزاق اڑانا اور معاشرے میں فحاشی کا یہ فروغ ایک حوصلہ افزا عمل نہیں ہے اس کے لیۓ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سخت سے سخت اقدامات کرنے چاہیں تاکہ ایسے لوگوں کا راستہ روکا جا سکے