دیامر: اٹھارہ سالہ غزالہ جنس کی تبدیلی کے بعد عبداللہ بن گئی

اللہ تعالی نے ہر انسان کو کسی ایک جنس پر پیدا کیا ہوتا ہے یا پھر مخنس بنایا ہوتا ہے مگر بعض اوقات انسانوں کو اپنی قدرت کا نظارہ دکھانے کے لیۓ کچھ ایسے لوگوں کو بھی دنیا میں بھیج دیا جاتا ہے جن کی صنف کے بارے میں ابہام پاۓ جاتے ہیں

ایسی ہی ایک انسان غزالہ بھی تھی اٹھارہ سالہ غزالہ کا تعلق سوات سے تھا اور وہ فرسٹ ائیر کی طالبہ تھی مگر قدرت نے اس کے لڑکی کے جسم میں درحقیقت ایک مردانہ روح پوشیدہ کر رکھی تھی اسی سبب اس کے والد نے گلگت بلتستان کے دیامیر ڈسٹرکٹ میں آپریشن کے بعد ایک نئي شناخت دے ڈالی

غزالہ ایوب کے باپ محمد ایوب نے اپنے اس بیٹے کا نام عبداللہ رکھا عبداللہ بننے سے قبل غزالہ کی پرورش اس علاقے کی حدود و قیود کے مطابق عام لڑکیوں کی طرح سخت پردے میں ہوئی اور اس کو مردوں سے روابط رکھنے سے سختی سے دور رکھا گیا تھا جہاں اس نے امتیازی نمبروں سے میٹرک کا امتحان بھی پاس کیا

اور اب مقامی کالج میں فرسٹ ائیر کی طالبہ کی حیثیت سے پڑھائی کر رہا تھا مگر ہارمونل مسائل کے سبب اس کے جسم میں نسوانی خاصیتیں پیدا ہونے کے بجاۓ جب مردانہ حضوصیات واضح ہونے لگیں اور اس کے چہرے پر داڑھی نمودار ہو گئی تو ان حالات میں اس کے والد نے ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کے فیصلہ کیا جنہوں نے جنس کی تبدیلی کے آپریشن کے بعد غزالہ کو عبداللہ میں تبدیل کر ڈالا

والد محمد ایوب کےمطابق پیدائشی طور پر عبداللہ میں مردانہ اور زنانہ دونوں ہی خصوصیات موجود تھیں مگر زنانہ خصوصیات کے واضح ہونے کے سبب انہوں نے اس کی پرورش بیٹی کے مطابق کی مگر اب جب مردانہ خصوصیات بڑھ رہی ہیں بو ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق انہوں نے اس کی جنس کی تبدیلی کا فیصلہ کر لیا

والد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی آٹھ بیٹیاں اور تین بیٹے تھے جب کہ اب ان کی سات بیٹیاں اور چار بیٹے ہو گۓ ہیں حال ہی میں ان کی زوجہ کے انتقال کے سبب ان کا پورا خاندان شدید غم ذدہ تھا مگر اب اس خبر نے ان کو خوش کر ڈالا ہے اور ان کے عزیز و اقارب بھی ان کو مبارکباد دینے کے لیۓ آرہے ہیں

غزالہ کے لیۓ بطور عبداللہ زندگی گزارنا ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے کے برابر ہے جو کہ ایک آسان عمل نہیں ہے اس کے لیۓ اس کو جسمانی کے ساتھ ساتھ نفسیاتی رہنمائی کی بھی لازمی ضرورت ہو گی اس کے ساتھ معاشرے کا مثبت کردار بھی اس کو معاشرے کا ایک فعال شہری بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے