مدینے کی مقدس سر زمین پر ماں کے سامنے چھ سالہ بچے کو ٹیکسی ڈرائیور نے ذبح کر ڈالا وجہ ایسی جس کو جان کر سب کے سر شرم سے جھک جائيں

مدینے کی سر زمین مسلمانوں کے ہر فرقہ کے لیۓ یکساں اہمیت و عقیدت کی حامل ہے اس پر ہر کلمہ گو مسلمان کا برابر کا حق ہے اور اس بارے میں یہ تصور کرنا کہ یہ کسی ایک خاص فرقے کے مسلمانوں کے لیۓ ہے قطعی جائز نہیں ہے

مسلک کی بنیاد پر اختلاف ایک صحت مند طرز فکر کی عکاسی کرتا ہے اور اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ انسان اپنی قوت فکر کا استعمال کر کے کہ دین پر غور کرو اللہ تعالی کا قرب حاصل کر رہا ہے

مگر مسلک کی بنیاد پر نفرت کسی بھی حوالے سے ایک صحت مندانہ سوچ کا عکاس نہیں ہے اور یہی سوچ امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کا سبب بن رہا ہے ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں میں مدینہ شریف میں پیش آیا جب چھ سالہ معصوم ذکریا الجبار اپنی ماں کے ساتھ ایک ٹیکسی میں سوار ہوا

ماں بیٹا مسجد نبوی سے واپس آرہے تھے اس لیۓ واپسی کے اس سفر میں بھی مستقل صلواۃ اور درود کا ورد جاری تھا اس موقع پر ٹیکسی ڈرائیور نے اس خاتون سے جو نبی اور آل نبی پر درود بھیج رہی تھیں استفار کیا کہ کیا وہ لوگ شیعہ ہیں خاتون کے اثبات میں جواب کے بعد وہ ٹیکسی ڈرائیور خاموش ہو گیا

اس کے بعد الطلال  کے مقام پر ایک کافی شاپ کے سامنے ٹیکسی روک کر وہ ڈرائیور گاڑی سے اترا اور وہاں ایک کانچ کی بوتل کو لے کر توڑ دیا اور اس کے ٹوٹے ہوۓ تیز کانچ سے معصوم ذکریا الجبار کو اس کی ماں کے سامنے ذبح کر ڈالا ۔اس کی ماں اس منظر کی دلخراشی کی تاب نہ لا کر ہوش مافیہا سے بے گانہ ہو گئي

موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے بھی اس ظالم ٹیکسی ڈرائیور کو روکنے کی کوشش کی مگر اس معصوم کی جان بچانے میں کامیاب نہ ہوسکے اور معصوم ایک کم ذہن اور کم عقل انسان کی نفرت کی بھینٹ چڑھ گیا ۔اللہ کے نبی کے شہر میں ہونے والے اس واقعے کو بین الاقوامی میڈیا بہت اہمیت دے رہا ہے اور اس واقعے نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے سر شرم سے جھکا دیۓ ہیں