‘درخواست براۓ ایمرجنسی چھٹی بوجہ جنسی تناؤ ‘ پنجاب پولیس کے ایک جوان کی چھٹی کی ایسی درخواست جس نے سب کو حیران کر ڈالا

ہمارے محافظ جو فوج اور پولیس کے جوان اپنے گھروں سے دور رہ کر اپنی ذمہ داریوں کی بجا آوری کر رہے ہوتے ہیں اور جن کے متعلق ہمارے گمان میں یہ خیال موجود ہوتا ہے کہ یہ تو عیش کر رہے ہوتے ہیں بہترین تنخواہوں اور دیگر سہولیات کے سبب ہم ان کی نوکری کو بہترین ترین نوکری سے تعبیر کرتے ہیں

مگر حالیہ دنوں میں پولیس کے ایک سپاہی نے جو گزشتہ دو ماہ سے اپنے گھر سے دور ڈیوٹی انجام دے رہا تھا اپنے اعلی عہدیداروں کے نام چھٹی کی ایک درخواست لکھی جس مین اس نے اپنے اعلی عہدے داروں سے کچھ دن کے لیۓ گھر جانے کی اجازت طلب کی ہے اپنی درخواست کے نفس مضمون میں اس سپاہی نے لکھا ہے کہ ایمرجنسی چھٹی براۓ جنسی تناؤ

ہمارے معاشرے میں مشرقی روایات کے سبب جنسی معاملات کو شرمناک تصور کرتے ہوۓ اس کے بارے میں کھلم کھلا بات کرنے کو انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جنسی تقاصا بھی انسان کے دیگر بشری تقاضوں کی طرح ایک لازمی ضرورت ہے اور انسانی مزاج کی ہماری کے لیۓ اس کا پورا ہونا بھی ضروری ہے

اپنی درخواست میں اس سپاہی کا یہ کہنا تھا کہ وہ لاہور سے چار سو کلومیٹر دور کا رہائشی ہے اور اپنی ڈیوٹی کے سلسلے میں گزشتہ دو ماہ سے گھر سے دور ڈیوٹی انجام دے رہا ہے وہ ایک شادی شدہ فرد ہے گھر سے طویل عرصے تک دور رہنے کے سبب اس کے جنسی تقاضوں کی تکمیل نہیں ہو پا رہی ہے

جس کے سبب اس کے خیالات میں انتشار پیدا ہو رہا ہے اور اس کی درخواست ہے کہ اس کو ایمرجنسی چھٹی دی جاۓ تاکہ وہ اپنے گھر جا کر اپنے بشری تقاضوں کی تکمیل حلال اور جائز طریقوں سے کر سکے اسے اندیشہ ہے کہ ان حالات میں کسی غلط عمل کا شکار ہو کر وہ محکمے کی بدنامی کا سبب نہ بن جاۓ

سوشل میڈیا پر شئیر ہونے والی اس سپاہی کی درخواست نے ایک جانب تو محکمے کی رازداری کے اصول پر سوال اٹھا دیۓ ہیں تو دوسری جانب اس حقیقت کی جانب بھی اشارہ کر ڈالا ہے کہ گھروں سے دور ہمارے یہ محافظ کن کن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں

اپنی ضرورت کی تکمیل کی درخواست اور اس مسلے کا سامنا کرنے والا یہ کوئی پہلا محافظ نہ ہو گا دیگر افراد بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا کر رہے ہوں گے یہ ایک علیحدہ بات ہے کہ وہ لوگ اس کا اظہار فطری شرم کے باعث نہ کر پاتے ہوں گے

اس عوالے سے اعلی عہدیداروں کو اس مسلے کو سمجھتے ہوۓ ایسا انتظام کرنا چاہیۓ کہ شادی شدہ افراد جلد از جلد اپنے گھروں کو جا کر گھر والوں سے مل سکیں