پچاس مردہ عورتوں سے قبروں میں اب تک بدفعلی کر چکا ہوں ۔ ملزم کا بیان

اللہ تعالی نے انسان کو اس کی بہترین حالت میں پیدا کیا ہے۔ اس کے بعد اس کے شعور کی آبیاری کے لۓ پیغمبروں اور صحیفوں کی صورت میں رہنمائی کا سلسلہ شروع کیا تاکہ انسان تہذیب کے دامن میں پناہ لے سکے۔ اور وحشت و بربریت سے جان چھڑا سکے۔ اللہ نے آخری پیغمبر کے ذریعے جو شریعت بھیجی وہ ایک مکمل ترین شریعت ہے۔ اس میں ہر ہر معاملے کے لۓ رہنمائی موجود ہے۔

زندگی کے بعد موت کےسفر کاآغاز ہو جاتا ہےجس کے لۓ اسلام میں تاکید کی گئی ہے کہ مرنے والے کے اس سفر کا خاتمہ انتہائی عزت و وقار کے ساتھ کیا جاۓ اور پھر اس کو قبر میں چھوڑ کر واپس آجایا جاۓ۔ کیونکہ اس کے بعد اس بندے کے اور اللہ کے بیچ معاملے کا آغاز ہو جاتا ہے۔

گورکن محمد ریاض جو کہ سرگودھا کا رہائشی تھا، گزشتہ سولہ سترہ سے کراچی میں رہائش پذیر تھا۔ پیشے کے اعتبار سے وہ ایک گورکن تھا اور دن کے اجالے میں وہ قبروں کی دیکھ بھال کرتا اور صفائی وغیرہ کا کام کرتا تھا ۔ ملزم محمد ریاض کے مطابق رات کے اندھیرے میں وہ اور اس کا دوست وزیرہ تازہ دفن ہوئي عورت کی لاش کے پیروں کی جانب سے جگہ بنا کر قبر میں داخل ہو جاتے۔ اور اس کے ساتھ بدفعلی کرتے تھے۔

گورکن محمد ریاض کے مطابق اس نے اپنے دوست وزیرہ کے ساتھ مل کر اڑتالیس عورتوں کے ساتھ بدفعلی کی۔ دو سال پہلے وزیرہ کے انتقال کے بعد یہ سلسلہ رک گیا تھا، اس کے بعد اس نے صرف دو بار یہ مکروہ حرکت کی۔ مگر آخری دفعہ جب وہ یہ مکروہ کاروائی کرنے ایک لڑکی کی قبر میں گیا تو اس دوران اس کا کفن اس کے چہرے پر سے ہٹ گیا۔

محمد ریاض کا کہنا تھا کہ اس نے اس لڑکی کی آنکھوں سے بہت تیز روشنی نکلتی دیکھی جس نے اس کی آنکھیں چندھیا دیں اور وہ ڈر کے مارے باہر بھاگا اور علاقے والوں کو سچائی سے آگاہ کیا جس پر علاقہ مکینوں نے اس کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا ۔

ملزم ریاض کو اس دنیا میں کیا سزا ملے گی اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ مگر یہ بات یاد رکھنی چاہیۓ کہ اس بدبخت نے ان لوگوں کو تنگ کیا جن کا معاملہ اور حساب کتاب اللہ کے ساتھ جڑ چکا ہوتا ہے، اللہ کی بارگاہ میں اس کی سزا سخت ترین ہی ہو گی۔