سرگودھا یونی ورسٹی کے پروفیسر کی طالبات سے غیر اخلاقی حرکات اور ان سے تنہائی میں ملنے کا مطالبہ ،ویڈیو سامنے آتے ہی وائرل

یونی ورسٹی کی طالبات کے ساتھ مرد پروفیسرز کا جنسی طور پر ہراساں کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے اس حوالے سے ہمیشہ طالبات شدید خوف کا شکار رہی ہیں اور اس سارے معاملے کا بدترین پہلو یہ ہوتا ہے کہ منہ کھولنے کی سزا کے طور پر نہ صرف ا طالبہ کا ریزلٹ خراب کر دیا جاتا ہے بلکہ اس طالبہ کو مثال بنا کر دیگر طالبات کو نہ صرف جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے بلکہ ان سے اپنے غیر اخلاقی مطالبات بھی پورے کرواۓ جاتے ہیں

ایسا ہی ایک واقعہ یونی ورسٹی آف سرگودھا کے بھکر کیمپس کے میتھمیٹکس ڈپارٹمنٹ کا بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں اس ڈپارٹمنٹ کی فائنل ائیر کی ایک طالبہ نے اپنے پروفیسر ڈاکٹر ساجد اقبال کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کیۓ ہیں اپنے ویڈیو پیغام میں اس طالبہ کا یہ کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں سے اس کے پروفیسر ساجد اقبال اس سے غیر اخلاقی مطالبات کر رہیے ہیں

کبھی تو اس کو پیپر آوٹ کرنے کے بہانے اپنے آفس میں تنہائی میں بلاتے ہیں اور تنہائی میں بلا کر اسے اپنے بہت قریب بیٹھنے اور اس کو چھونے کی کوشش کرتے ہیں کبھی اس سے بے نقاب ہونے کی فرمائش کرتے ہیں

ااپنے ویڈیو پیغام میں اس طالبہ نے ثبوت کے طور پر وہ تمام ریکارڈ شدہ ویڈیوز اور ساجد اقبال کے ساتھ ہونے والی اس کی واٹس ایپ چیٹ کے اسکرین شاٹ بھی شئير کیۓ ہیں

ان اسکرین شاٹس میں پروفیس اقبال اس طالبہ سے اس کا ناپ پوچھ رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کو تنہائي میں یونی ورسٹی سےباہر ملنےکے لیۓ نہ صرف اکسا رہا ہے بلکہ اس کوشاپنگ کی لالچ بھی دے رہا ہے

اس طالبہ کا یہ کہنا تھا کہ وہ واحد نہیں ہے جو پروفیسر ساجد اقبال کی اس ہراسگی کا سامنا کر رہی ہے بلکہ اس ڈپارٹمنٹ کی بیشتر طالبات پروفیسر ساجد اقبال کی جانب سے ہراسگی کا سامنا کر رہی ہیں

یونی ورسٹی کی طالبات یہ سارا ظلم اور زیادتی صرف اور صرف اپنے ریزلٹ کو خراب ہونے سے بچانے کے لیۓ برداشت کرنے پر مجبور ہیں