ایک وفاقی وزير بھارتی طیارے کے ملبے پر کیوں چڑھ بیٹھا کہ لوگوں نے اس پر تنقید شروع کر ڈالی

پاکستانی قوم ایک جزباتی قوم ہے اور جب اس قوم کا معاملہ بھارت کے ساتھ تنازعہ کا ہو تو ہمارے جزبات اپنے عروج پر ہوتے ہیں اور محاذ جنگ پر موجود فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام عوام اور اسمبلیوں میں بیٹھے وفاقی وزیر بھی جزبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں اور جزبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر اپنے ملک کے لیۓ کچھ بھی کرنے سے دریغ نہیں کرتے ہیں

ایسی ہی کچھ صورتحال وفاقی ويور فیصل واڈا کے ساتھ بھی پیش آئي جو بھارتی جہاز کے  آزاد کشمیر میں پاک فوج کے حملے کے سبب برباد ہونے کے بعد خود پر قابو نہ رکھ سکے اور اس مقام پر جا پہنچے جہاں پر پاکستان کے فخر ونگ کمانڈر حسن محمود صدیقی نے بھارتی جہاز مار گرایا تھا

اس کے بعد اس طیارے کے ملبے پر کھڑ ہوکر پاکستانی پرخم ہاتھوں میں لے کر بھارتی جہاز کے ملبے پر کھڑے ہو کر اپنے ویڈيو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وہ کس بھی محاذ پر اپنے فوجیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ کہنا تھا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کا یہ پیغام لے کر پاک فوج کے پاس آۓ ہیں کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں

اس کے بعد انہوں نے بھارتی فوج کو مخاطب کر کے یہ کہا کہ ہم جنگ کے بجاۓ امن کے خواہاں ہیں مگر اپنے ملک کی جانب بڑھنےوالے ہاتھوں کو توڑ دینے کا جزبہ رکھتے ہیں ان کی اس ویڈیو کے سوشل میڈيا پر آنے کے بعد لوگوں کی جانب سے جو ردعمل سامنے آيا وہ فیصل واڈا وفاقی وزیر پانی کے لیۓ بہت حوصلہ افزانہ تھا

کچھ لوگوں نے ان کے اس طرح کی ویڈيو شئير کرنے پر پی ٹی آئي والوں کی میرا کا خطاب دے ڈالا

جب کہ کچھ لوگوں نے ان کو مشورہ دے ڈالا کہ تباہ شدہ جہاز پر کھڑے ہو کر باتیں کرنےکے بجاۓ ان مورچوں پر چلے جائيں جہاں پر حقیقی معنوں میں جنگ جاری ہے

جب کہ کچھ لوگوں نے تو بھارتیوں سے درخواست کر ڈالی کہ فیصل واڈا کو لے لیں اور اس کی جگہ ہمیں سدھو دے دیں

لوگوں کے ان تمام تبصروں سے قطع نظر اس بات کو تسلیم کرنا چاہیۓ کہ وفاقی وزیر فیصل واڈا نے یہ عمل صرف اور صرف اپنی فوج کا مورالل بلند کرنے کے لیۓ کیا اور ان کا جزبہ حب الوصنی ہر قسم کے شکوک و شبہات سے پاک ہے مگر پاکستانی قوم کا بھی کچھ نہیں کیا جا سکتا جو کہ ہر معاملے میں مزاح کا پہلو ڈھونڈ لیتے ہیں