کوٹلہ: وحشت اور بربریت کی انتہا، سات سالہ معصوم بچے کے ساتھ سات بار زیادتی کے بعد اس کی لاش کے ٹکڑے کس جگہ سے برآمد ہوۓ کہ عوام غضب ناک ہو گۓ

نۓ سال کا آغاز اگر ایک جانب لوگوں کے لیۓ نئي امیدیں نئی رفاقتیں اور نئي خوشیاں لے کر آیا ہے تو ایسے میں ہی یہ نیا سال کچھ گھرانوں کے لیۓ قیامت خیز بھی ثابت ہوا سال کے آغاز ہی میں معصوم مردان کی معصوم مناہل خوشاب کی فریال کی زیادتی ذرہ لاشیں ابھی اٹھائی ہی تھیں کہ کوٹلہ سے معصوم حبیب کی لاش بھی ٹکڑوں کی صورت میں مل رہی ہے

معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس کے بعد ان کو بے رحمی سے قتل کرڈالنے کا سلسلہ جو گزشتہ کچھ سالوں سے جاری ہے ابھی تک رک نہیں سکا ہے اور جنسی بیمار افراد کی جانب سے معصوم بچوں کو اپنی جنسی بھوک کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دینے کا سلسلہ اب تک جاری ہے

تفصیلات کے مطابق اٹھارہ ستمبر 2018کو کوٹلہ جام بھکر سے سات سالہ حبیب اپنے گھر کے باہر سے غائب ہو گیا تمام تر تلاش بسیار کے بعد اس کے والدین نے اس کی گمشدگی کی رپورٹ تھانے میں جمع کروا دی تھی حبیب کی طویل گمشدگی کا لاہور ہائی کورٹ نے بھی نوٹس لیا مگر یہ تمام کاروائی کاغذ کی فائلوں سےآگے نہ بڑھ سکیں اور اس حوالے سے عملی کاروائی عمل میں نہ لائي گئی

دو روز قبل کوٹلہ کے مضافات سے ایک سات سالہ بچے کے جسم کے ٹکڑے علیحدہ علیحد مقامات سے برآمد ہوۓ جس کو حبیب کے گھر والوں نے گمشدہ حبیب کے طور پر شناخت کیا اور یو تقریبا تین ماہ کے بعد گمشدہ حبیب کا سراغ تو مل گیا مگر بدقسمت والدین اپنے لعل کی ٹکڑا ٹکڑا لاش کو اپنے سینے سے بھی نہیں لگا سکتے

لاش کے ان ٹکڑوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کمسن حبیب کو سات سے زیادہ بار جسمانی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد اس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے علیحد علیحدہ مقام پر پھینک دیا گیا تاکہ اس کی شناخت نہ ہوسکے

ایک معصوم کے ساتھ اس طرح جسمانی زیادتی کا یہ کوئي پہلا واقعہ نہیں ہے مگر زیادتی کے بعد اس حد تک درندگی کا مظاہرہ انسانیت کی بد ترین تزلیل ہے اور ہم سب کے لیۓ ایک سوالیہ نشان ہے کہ ہماری صفوں میں ایسے حیوان موجود ہیں جن سے ہمارے بچے محفوظ نہیں ہیں

اس سال کے آغاز کے ساتھ ہی معصوم بچوں کے ساتھ بڑھتے ہوۓ جنسی زیادتی کے واقعات نے ایک بار والدین کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے اور ان سب کا مطالبہ ہے کہ ایسے نفسیاتی بیمار اگر ہمارے درمیان موجود ہیں تو ان کو جلد از جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاۓ