Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
گزشتہ دن لاہور کی بیکن ہاؤس نیشنل یونی ورسٹی کی طالبہ روشانے فرخ نے یونی ورسٹی کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی بیس سالہ روشانے اس یونی ورسٹی میں زیر تعلیم تھی اور چوتھی منزل سے چھلانگ لگانے کے باعث اس کو اندرونی چوٹیں آئيں جو اس کے لیۓ جن لیوا ثابت ہوئيں
ذرائع کے مطابق یہ بد نصیب طالبہ چھت سے گرنے کے بعد آدھے گھنٹے تک اپنے ہی خون میں لت پت پڑی رہی مگر یونی ورسٹی انتظامیہ نے اس کو کسی بھی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں گی صرف خاموش تماشائي کی طرح سارا نظارہ کرتے رہۓ آخر کار کچھ طالب علموں نے اپنی مدد آپ کے تحت روشانے کو اٹھا کر جنرل ہسپتال لاہور پہنچایا جہاں تین گھنٹوں تک موت و زیست کی کشمکش میں رہنے کے بعد بلآخر روشانے نے دم توڑ دیا
روشانے کی نماز جنازہ آج دو بجے ادا کی گئی جب کہ اس کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام یونی ورسٹی میں بھی انتظامیہ اور اس کے ساتھی طالب علموں کی جانب سے کیا گیا ہے روشانے کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ شدید ترین ڈپریشن کا شکار تھیں جس کا اظہار ان کی حالیہ سوشل میڈيا پوسٹس سے بھی لگایا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر خود کشی ک اشارہ دیا تھا مگر ان کے قریبی لوگوں نے بھی اس حوالے سے کسی قسم کے علاج و معالجے کی کوشش نہ کی
روشانے کی موت نے معاشرے کے تمام لوگوں کے سامنے ایک سوال کھڑا کر دیا ہے روشانے کو اس موت سے علاج کے ذریعے بچایا جا سکتا تھا مگر ہم اتنی تعلیم اور شعور کے باوجود اب تک ذہنی بیماری اور ڈپریشن کو بیماری تسلیم کرنے کے لیۓ تیار نہیں ہیں اور ایسے مریضوں کے لیۓ کسی نہ کسی معجزے کے منتظر رہتے ہیں کہ وہ خود بخود بغیر علاج کے ٹھیک ہو جائيں
اس موقع پر روشانے کی ایک ساتھی طالبہ نے اس کی خودکشی اور آخری لمحوں کے بارے میں بتایا کہ اس نے روشانے کو چھلانگ لگانے سے روکنے کی بہت کوشش کی مگر اس کی مدد کو کوئی نہ آیا اگر اس موقع پر اس کی مدد کے لیۓ کوئی آجاتا تو اس کو بچایا جا سکتا تھا مگر اس موقع پر سب کو یہ محسوس ہو رہا تھا کہ روشانے صرف اور صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیۓ ایسا کر رہی ہے
اس کی ذہنی کیفیت کو کوئي بھی سمجھنے کو تیار نہ تھااور اس کے گرنے اور اس کے مرنے کی ویڈیو بنانے میں مصروف رہے مگر کسی نے بھی اس کی مدد کی کوشش نہ کی
یہی بات روشانے نے بھی مرنے سے قبل اپنی آخری پوسٹ میں شئیر کی ہے کہ نرمی سے بات کرنے سے اگرچہ کسی کا کچھ نہیں جاتا مگر معاشرہ کسی سے بھی نرمی سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے اور اپنے رویۓ سے لوگوں کے دلوں کو دکھی کرنے کا سبب بن رہے ہیں