Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
پشاور کے پی کے کا مرکزی شہر ہے جہاں کے رسوم و رواچ اگرچہ وقت کے ساتھ کافی حد تک تبدیل ہو چکے ہین مگر اس کے باوجود یہاں خواتین اب بھی انتہائی پردے میں نظر آتی ہیں اور عام طور پر اکیلی خواتین کا سفر کرنا انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر گھرانوں کی خواتین مردوں کے بغیر گھر سے نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتی ہیں
ان حالات میں اگر کچھ خواتین اکیلی نظر آجائیں تو اس شہر میں مردوں کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جو ان خواتین کو خراب خواتین سے تعبیر کرتے ہوۓ ان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ تنہا نکلنے والی خواتین ڈر کے مارے آئندہ تنہا باہر نکلنے کا سوچیں بھی نہیں
مگر اب وقت کے ساتھ ساتھ اس معاشرے میں بھی کافی تبدیلی واقع ہو رہی ہے اور تعلیم اور دیگر امور کی انجام دہی کے لیۓ نہ صرف گھر سےتنہا باہر نکلتی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان مردوں کا بھی مقابلہ کرتی ہیں جو ان کو کسی نہ کسی طرح ہراساں کرنے کی کوشش کرت ہیں
حال ہی میں پشاور کے ایک علاقے ڈبگری میں اس وقت ایک حیرت انگیز صورتحال پدا ہو گئی جب کالج کی دو طالبات جب کالج سے واپس گھر جا رہی تھین تو دو موٹر سائیکل سوار مردوں نے نہ صرف ان کے ساتھ چھیڑ خانی کی بلکہ ان کو ہراساں کرنے کی بھی کوشش کی
اس حرکت کے دوران ان مردوں کے ذہن مین یہ تاثر ہو گا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی یہ دونوں طالبات خوفزدہ ہو جائیں گی اور خاموشی کے ساتھ ان کی جانب سے ہونے والی زیادتی نہ صرف برداشت کریں گی بلکہ اس خوف سے کہ اگر ان کے گھر والوں کو پتہ چل گیا تو ان کی مزید تعلیم کی راہیں بھی مسدود ہو جائیں گی اس ڈر سے وہ کسی کو کچھ بھی نہیں بتائیں گی
مگر وہ بھول بیٹھے تھے کہ اب کے پی کے میں بھی تبدیلی آگئی ہے اس لیۓ ان دونوں طالبات نے اس چھیڑ خانی کے بدلے میں ان نوجوانوں کو گریبان سے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور زود و کوب کیا جس پر ایک نوجوان تو ہراساں ہو کر فرار ہو گیا جب کہ دوسرا نوجوان تشدد کا نشانہ بنتا رہا
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اس واقعے کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس موقع پر موجود مردوں نے ان لڑکیوں کا ساتھ دینے کے بجاۓ صرف اور صرف تماش بین ہونے کا فرض ادا کیا اور ان لڑکیوں کی مدد کرنے کے بجا ۓ ویڈیو بنانے پر زیادہ زور دیا