Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
زمانہ طالب علمی انسانی زندگی کا ایسا دور ہوتا ہے جب کہ تعلیم اور تربیت دونوں مرحلوں سے گزر رہا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسکولوں میں یونیفارم لازمی تصور کیا جاتا ہے اس کے بعد اگلا مرحلہ کالج یونی ورسٹی کا ہوتا ہے جہاں یہ تصور کر لیا جاتا ہے کہ طلبہ و طالبات تربیت کے اس مرحلے کو عبور کر چکے ہوتے ہیں جہاں پر ان پر یونی فارم کی قید لگائي جاۓ
یونی ورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیۓ یونی فارم کی قید ختم ہو جاتی ہےمگر یونی ورسٹی آف انجنئرنگ اور ٹیکنالوجی لاہور کی انتظامیہ نے اپنی نوعیت کا ایک انتہائی منفرد حکم جاری کیا ہے جس کو سن کر سارے طالب علم اور خصوصا طالبات حیران ہی رہ گئیں
Female students of UET Lahore pay 5,000 PKR for not wearing a dupatta/scarf. Dress codes are by design sexist; protect men’s discomfort with power-sharing and communicate that women’s bodies are inertly vessels of shame. Time to step into this century.
— Aisha Sarwari (@AishaFSarwari) March 3, 2019
سوشل میڈيا پر یونی ورسٹی کی طالبات ک جانب سے گردش کرتے ہوۓ اس حکم نامے کے مطابق یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے لڑکیوں کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ یونی ورسٹی بغیر دوپٹے کے نہیں آسکتیں ہیں اور اگر کوئي طالبہ بغیر دوپٹے کے یونی ورسٹی آئي تو اس سے پانچ ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جاۓ گا
What’s wrong in that if a dress code is implemented. It’s good for students to concentrate on studies instead of concentrating on their dress. There would be some observations that’s the administration took that decision.
— Zargony (@Zargony2) March 3, 2019
اگرچہ بظاہر یہ حکم اسلامی قوانین اور اصولوں کی بنیاد پر جائز ہے مگر اس بات سے ہم سب واقف ہیں کہ اسلام میں جبر کہیں نہیں ہے اس طرح زبردستی دوپٹہ پہنانا کسی بھی طرح اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس حکم کو لے کر طالبات کی دو راۓ سامنے آرہی ہے ایک طبقہ تو اس پابندی پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا
All girls should protest. Why no dress code and mannerism code for man? They should be fined Rs 50000 for staring women instead of casting down their glance!
— Ismat (@drismatnaeem) March 3, 2019
جب کہ ایک طبقہ اس حکم کے مخالف بھی ہے ان کا یہ ماننا ہے کہ یہ انسانی شخصی آزادی کے خلاف ہے اور وہ کوئي نابالغ بچیاں تو نہیں ہیں جن کو اس طرح یونی فارم کا پابند کیا جا سکتاہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یونی ورسٹی انتظامیہ اس حکم کو کس طرح اور کب تک نافذ رکھتی ہے اور اس یونی ورسٹی کے ساتھ ساتھ کیا دیگر یونی ورسٹیاں بھی اس کی پیروی کرتی ہیں یا نہیں