Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
تحریک لبیک پاکستان کے رہنما علامہ خادم حسین رضوی کا شمار موجودہ دور کے متنازعہ ترین رہنماؤں مین ہوتا ہے ایک جانب اگر ان کے عقیدت مندوں اور ماننے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ان کی وقاداری کا یہ عالم ہے کہ لوگ ان کے لیۓ جان بھی قربان کرنے کے تیار ہو جاتے ہیں
دوسری جانب ملک کا ایک لبرل طبقہ ایسا بھی ہے جو علامہ خادم حسین رضوی کو شدت پسند کے روپ میں دیکھتے ہیں اور ان کے نزدیک علامہ خادم حسین رضوی تمام معاملات کو انتہائی شدت سے طے کرنے کے قائل ہیں جب کہ اسلام میں زور زبردستی نہیں ہے حال ہی میں آسیہ بی بی کی سپریم کورٹ سے رہائی کے فیصلے کے بعد بھی خادم حسین رضوی کی جانب سے ایسی ہی سختی اور شدت کا مظاہرہ کیا گیا ہے
اس حوالے سے صحافیوں نے خادم حسین رضوی سے فیصل آباد کے مدرسے کے حوالے سے ایک واقعہ کا حوالہ دیا گیا جس کے مطابق ایک معصوم بچے کی مدرسے میں اس کے استاد کی جانب سے عزت لوٹی گئی اور اس کے بعد اس کو چھت سے دھکا دے کر نیچے گرا کر ہلاک کر دیا گیا اور واقعے کو خودکشی کا رنگ دے کر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے
اس حوالے سے جب مولانا خادم حسین رضوی صاحب سے سوال کیا گیا کہ آپ لوگون کے مدرسے میں ایک استاد نے اس قسم کی حرکت کی ہے آپ اس کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے تو اس کے جواب میں علامہ خادم حسین رضوی جن کی شعلہ بیانی مشہور ہے مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے
Few years back, a child was raped and murdered in Khadim Rizvi’s Madrassa.
They declared it suicide. Check out his reaction when media questioned him. If you have a versatile sight and vision, you will definitely understand who the criminal was pic.twitter.com/zhoeaAbodV— Main Abdul Majid Hoon (@ComicsByMajid) November 7, 2018
ان کا یہ کہنا تھا کہ چونکہ میڈیا والے چھوٹے چھوٹے لباس پہنا کر بچیوں کو آئٹم سانگ پر نچاتے ہیں جس سے دیکھنے والوں کے جنسی جزبات ابھرتے ہیں مولانا خادم حسین رضوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات جہاں بھی ہو رہے ہیں اس کا ذمہ دار میڈیا ہے جو اپنے پروگراموں اور چھوٹی بچیوں کے رقص کے سبب دیکھنے والوں کےجزبات ابھارتا ہے اس لیۓ ان تمام جرائم کی سزا بھی میڈیا کو ملنی چاہیۓ
علامہ خادم حسین رضوی کے اس جواب سے کسی بھی پاکستانی کی تسلی نہیں ہو سکتی انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اس عمل میں ملوث افراد کا تعلق خواہ کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو اس کو ایک بچے کے ساتھ جنسی زیادتی اور اقدام قتل کی سزا ضرور ملنی چاہیۓ اور اگر ملزمان کا تعلق خادم حسین رضوی سے بھی ہے تو ان کو چاہیۓ کہ انصاف کف تقاضے پورے کرتے ہوۓ اس قاتل کے خلاف قانونی چارل جوئی کا مطالبہ کریں