Article

ایک امام مسجد کی بیٹی اس کے مرنے کے بعد جسم فروشی کے بجاۓ بھیک مانگنے پر مجبور

931 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

بوسیدہ سی اوڑھنی اوڑھے اپنی چڑھتی جوانی کو اس  اوڑھنی میں بمشکل چھپاتے ہوۓ وہ بھیک مانگ رہی تھی اس کی اس جوانی کے سبب عورتیں اس کو بری طرح دھتکار رہی تھیں اور بار بار محنت مزدوری کرنے کا مشورہ دے رہی تھیں جب کہ مرد اس کی جانب التفات بھری نظروں سے دیکھ کر فورا اپنا ہاتھ جیب کی جانب بڑھا رہے تھے جس کو اس نے بھی محسوس کیا اور مردوں کی جانب ہی ہاتھ پھیلا رہی تھی

میں کافی دیر سے اسٹاپ پر کھڑا اس کو دیکھ رہا تھا چونکہ میں ایک جانب کھڑا تھا اس لیۓ اس کی نظر اب تک مجھ پر نہیں پڑی تھی ایک بس میں بہت سارے لوگ بیٹھے تو اسٹاپ تھوڑا خالی خالی سا ہو گیا تو اس نے باقی بچے کچھے افراد پر نظر ڈالی جن میں میں بھی شامل تھا اور اب وہ ہاتھ بڑھاۓ میری جانب بڑھی

میں نے اس کے بڑھے ہوۓ ہاتھ پر دس کا نوٹ رکھا تو اس نے فورا وہ لے کر اپنے کھیسے میں ڈال لیا میں نے اس سے پوچھا کہ کب سے وہ بھیک مانگ رہی ہے تو اس نے میری طرف دیکھتے ہوۓکہا کہ وہ بھیک نہیں مانگ رہی بلکہ ان لوگوں سے اپنا حصہ لے رہی ہے جو اللہ نے ان لوگوں کو اس کے لیۓ دیا ہے

اس کے اس جواب نے مجھے حیران کر دیا میں نے اس سےپوچھا کہ اس کو برا نہیں لگتا کہ جب عورتیں اس کو اس طرح دھتکار دیتی ہیں تو اس کے جواب نے مجھے مذید حیران کر ڈالا کہ جس کو اللہ نے میرے لیۓ جو دیا ہوتا ہے وہ وہی مجھے لوٹاتا ہے تو اس میں برا لگنے کی کیا بات ہے

اتنی کم عمری میں اللہ پر اتنا مضبوط یقین مجھے حیران کر گیا میں بے ساختہ پوچھ بیٹھا کہ کیا تم پڑھی لکھی ہو تو اس کے جواب نے مجھے پریشان کر ڈالا اس کا کہنا تھا کہ اس نے دسویں تک پڑھائی کی ہے مگر اس کے بعد اس کو مجبورا بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑا اس نے بتایا کہ وہ ایک امام مسجد کی بیٹی ہے اور اللہ پر یہ یقین انہی کی تعلیمات کا نتیجہ ہے مگر ان کے انتقال کے بعد وہ بالکل بے یار و مددگار ہو گی اس کی ماں کا انتقال اس کے بچپن ہی میں ہو چکا تھا

مسجد سے متصل گھر میں والد کے انتقال کے بعد محلے کے منچلوں نے اس کا جینا دو بھر کر دیا  ہر روز کوئی نہ کوئی اس سے ہمدردی کے بہانے اس کے پاس آجاتا اور اس کے جسم کے پیچ و خم ناپنے کی کوشش کرتے تھے اس نے بتایا کہ اس نے سب کو بہت روکنے کی کوشش کی

اس کے کوئی عزیز و اقارب نہیں تھے یہاں تک کہ مسجد کانیا امام آگیا جو کہ شادی شدہ تھا مگر اس نے بھی اس کے ساتھ وہی کہانی دہرانے کی کوشش کی اس کو کوئي بھی اپنے گھر پر پناہ دینے کو تیار نہ تھا اس نے یہ مشکل جب مسجد کے دروازے پر بھیک مانگنے والی اماں کوبتائی تو اس نے اس کو پناہ دینے کی پیش کش کی

وہ اس اماں کی جھونپڑی میں آگئی آغاز میں اس نے ارد گرد کے بچوں کو پڑھانے کی کوشش کی مگر اردگرد کے سب لوگ بھکاری تھے انہوں نے اس پر اپنے بچوں کو ورغلانے کا الزام لگا کر ایک محاذ کھڑا کر دیا جس کے سبب اس کو بھی مجبورا ان لوگوں کے ساتھ بھیک مانگنے کے لیۓ نکلنا پڑا

اس لڑکی سےباتین کرتے ہوۓ میری بس آگئي اورمیں اس میں بیٹھ کر روانہ ہو گیا مگر ساتھ ہی یہ سوچ بھی اپنے ساتھ لے آيا  کہ ضروری نہیں  کہ جو جیسا نظر آتا ہے ویسا ہی ہو ہر انسان کے پیچھے کوئي نہ کوئي کہانی پوشیدہ ہوتی ہے ہمیں اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کرنی چاہیۓ ہے

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: