Article

معجزہ حضرت علی بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت

1422 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

بقول شاعر

میسر نہیں کسی کو یہ سعادت

بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت

دنیا میں یہ مقام اللہ نے صرف حضرت علیؑ کو عطا کیا ہے کہ 13 رجب کے دن آپ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی جبکہ 21 رمضان کو شہادت بھی خانہ خدا مسجد کوفہ میں ہوئی اور یوں ولادت سے شہادت تک علیؑ کا ہر لمحہ رضائے الٰہی اور خوشنودی پرودگار کے لئے بسر ہوا۔حضرت علی جو مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ تھے ہمارے پیارے نبی کے چچازاد بھائی اور داماد بھی تھے ۔

حضرت علی کی بہادری

حضرت علی کی زندگی بہادری اور جرات سے عبارت نظر آتی ہے ۔غزوہ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ ان سب کی فتوحات کا بنیادی سبب بنے ۔غزوہ خیبر میں جب پیغمبر اسلام نے ان کو علم عطا فرمایا تو ناممکن نظر آنے والے قلعہ خیبر کے دروازے کو اکھاڑنے والے علی ہی تھے ۔

حضرت علی کے فضائل

ترمذی نے اپنی صحیح میں زید بن ارقم سے روایت کی ھے کہ حضرت علی علیہ السلام نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔

حضرت علی نے سب سے پہلے ہمارے پیارے نبی کے ساتھ نماز ادا کی

حدیث سے یہ ثابت ہے کہ قیامت کے دن حضور سے سب سے پہلے ملاقات کرنے والے حضرت علی ہی ہوں گے

قرآن مجید میں حضرت علی کے فضائل

قرآن کریم میں ارشاد ھو تا ھے:

 اِنَّماَ وَلِیُّکُمُ اللهُ وَ رسُولُہ وَ الَّذِین آمَنُوا الّذِینَ یُقیمُونَ الصَّلوٰة ویُؤتُون الزَّکَاةَ وَہُمْ راکعون

بےشک اللہ اور اس کا رسول اور اس کے بعد وہ تمہاراولی ھے جو ایمان لایا اورنماز قائم کی اور رکوع کی حالت میں زکوۃ ادا کی۔

زمخشری اپنی کتاب کشاف میں بیان کرتے ھیں کہ یہ آیت حضرت علی علیہ  السلام کی شان میں اس وقت نازل ھوئی جب آپ نے نما ز پڑھتے وقت حالت رکوع میں سائل کو اپنی انگوٹھی عطا کی۔

 اٴَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَمَنْ کَانَ فَاسِقًا لاَیَسْتَوُون

کیا ایمان لانے والا اس شخص کے برابر ھے جو بد کاری کرتا ھے ؟یہ دونوں برابر نھیں ھیں۔

واحدی نے مذکورہ آیات کے اسباب نزول کے بارے میں ابن عباس سے روایت کی ھے کہ ولید بن عقبہ بن ابی محیط نے حضرت علی ابن ابی طالب سے کہا۔

میں آپ سے عمر میں زیادہ ،زبان میں گویا تر اور زیادہ لکھنا جانتا ھوں۔ حضرت علی علیہ السلا م نے اس سے کہا کہ خاموش ھو جاؤ تم تو فاسق ھو اور اس وقت یہ آیت نازل ھوئی

الَّذِینَ یُنفِقُونَ اٴَمْوَالَہُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَعَلاَنِیَةً فَلَہُمْ اٴَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَلاَخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَہُمْ یَحْزَنُونَ 

وہ لوگ جو دن اور رات میں اپنا مال پوشیدہ اور آشکار طور پر اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ھیں ،ان کے رب کے پاس ان کا اجر ھے اور انھیں کسی قسم کا خوف و غم نھیں ھے

ابن عباس کہتے ھیں کہ یہ آیت حضرت علی ابن ابی طالب کی شان میں نازل ھوئی آپ کے پاس چار درھم تھے آپ نے ایک درھم رات میں، ایک درھم دن میں، ایک درھم چھپا کر اور ایک درھم علانیہ اللہ کی راہ میں خرچ کیاتو یہ آیت نازل ھوئی۔

حضرت علی کے اتنے فضائل اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی ولادت و شہادت یہ سب وہ باتیں ہیں جو ہمارا یقین اس امر پر پختہ کرتا ہے کہ علی کی محبت ایمان کا حصہ ہے ۔

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: