Article

کیا آپ واقعہ معراج کے ان حیرت انگیز پہلوؤں سے واقف ہیں؟

1360 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

ماہ رجب کی ستائسویں شب کو ہجرت سے پانچ سال قبل واقعہ معراج پیش آیا ۔منقول ہے کہ اس دن کفار نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بہت ستایا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی بہن ام ہانی کے گھر تشریف لے گئے اوروہاں آرام فرمانے لگے۔ادھر اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل پچاس ہزار فرشتوں کی برات اور براق لے کر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا


اے اللہ کے رسول ، آپ کا رب آپ سے ملاقات چاہتا ہے۔ چناں چہ سوئے عرش سفر کی تیاریاں ہونے لگیں۔ سفر معراج کا سلسلہ شروع ہونے والاتھانبی رحمت کی بارگاہ میں براق حاضر کیا گیا جس پر حضورکو سوار ہونا تھا،مگر اللہ کے پیارے محبوب نے کچھ توقف فرمایا۔ جبرئیل امین نے اس پس و پیش کی وجہ دریافت کی ۔

تو آپ نے ارشاد فرمایا: مجھ پر تو اللہ رب العزت کی اس قدر نوازشات ہیں، مگر روز قیامت میری امت کا کیا ہو گا؟میری امت پل صراط سے کیسے گزرے گی؟ اسی وقت اللہ تعالٰی کی طرف سے بشارت دی گئی : اے محبوب،آپ امت کی فکر نہ کیجیے،ہم آپ کی امت کو پل صراط سے اس طرح گزار دیں گے کہ اسے خبربھی نہیں ہو گی۔

اس واضح بشارت کے بعد سر کار دو عالم براق پر سوار ہوگئے۔جبرئیل امین نے رکاب تھامی،میکائیل  نے لگام پکڑی،اسرافیل نے زین سنبھالی جس کے ساتھ ہی پچاس ہزار فرشتوں کے سلام کی صدا سے آسمان گونج اٹھے۔ حدیث میں آیا ہے۔

براق کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ جہاں تک نظر کی حد تھی،وہاں وہ قدم رکھتا تھا۔ براق کا سفر اس قدرتیز ی کے ساتھ ہوا کہ جس تک انسان کی عقل پہنچ ہی نہیں سکتی۔ایسا لگتا تھا ہر طرف موسم بہار آگیا ہے۔چاروں طرف نور ہی نور پھیلتا چلا گیا۔

واقعہ معراج والے دن نبی اکرم نے تمام پیغمبروں کی امامت فرمائی

براق نبی اکرم کو لے کر سب سے پہلے مسجد اقصی گیا جہاں آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آج تک آنے والے تمام نبیوں کی امامت فرمائی اور تمام نبیوں نے ان کی اقتدا میں نماز ادا کی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ نے باقی تمام شریعتوں کو اسلام کی اقتدا میں دے دیا ۔

واقعہ معراج میں سدرۃ المنتہی کے مقام پر اللہ کا دیدار ہوا

جب پیغمبر اسلام کو ساتویں آسمان پر سدرۃ المنتہی کے مقام پر لے جایا گیا تو اس مقام پر اللہ کے رسول نے پہلی بار حضرت جبرائیل کو ان کی اصل شکل میں دیکھا جس شکل میں اللہ نے انھیں بنایا تھا انکے چھ سو پر ھیں ہر پر اتنابڑا ھے کہ اس سے آسمان کا کنارہ چھپ جائے ان پروں سے رنگارنگ موتی اور یاقوت اتنی زیادہ تعداد میں گر رھے تھے کہ جسکاشمار اللہ ہی کو معلوم ھے۔

اس مقام سے آگے جانے سے حضرت جبرائیل نے معذوری ظاہر کی اور اس کے بعد ایک بادل پر نبی پاک کو اس سے اوپر لے جایا گیا جہاں ان کو اللہ سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل ہوا جو کہ آج تک کسی اور انسان کو یا نبی کو حاصل نہیں ہے ۔

پانچ نمازیں اور ان کے اوقات کی فرضیت ہوئی

اس موقع پر اللہ تعالی نے مسلمانوں پر پچاس نمازیں فرض کیں ۔مگر حضرت موسی کے مشورے سے نبی پاک نے ان کی تعداد میں کمی کا اصرار کیا ۔اس اصرار کے باعث اللہ نے تعداد کو کم کر کے پانچ تک کر دیا ۔مگر ہمارے پیارے نبی کی امت پر یہ احسان بھی کر دیا کہ ان پانچ نمازوں کا اجر پچاس کے برابر ہی رکھا ۔

معراج کے واقعے کے لۓ وقت کو روک لیا گیا تھا

نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے ہمکلامی کے بعد آسمانوں سے واپس زمین پر تشریف لائے جب اپنے بستر پر پہنچے تو وہ اسطرح گرم تھا جیسے چھوڑ کر گئے تھے  یعنی معراج کا اتنا عجیب و طویل واقعہ اور سفر صرف ایک لمحہ میں پورا ھوگیا گویا اللہ نےاس دوران کائنات کے وقت کی رفتار کو روک دیا جسکے باعث یہ معجزہ نہایت تھوڑے وقت میں پورا ھوگیا۔

واقعہ معراج ہر دور کے مسلمانوں کے لۓ ایک معجزہ ہے جس کو آج کے دور میں سائنس بھی تسلیم کرنے پر مجبور ہے ۔اللہ کی قدرت کی یہ مثال آج کے دور کے انسانوں پر اللہ کی واحدانیت پر یقین اور بھی راسخ کرتی ہے ۔

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: