Article

‘میرے منگیتر نے مجھے اپنے دوست کے گھر لے جا کر نشہ آور شربت پلا کر میری عزت لوٹ ڈالی ‘ پشاور کے شیلٹر ہوم میں پناہ لینے والی ایک لڑکی کی عبرت انگیز داستان

1554 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

ایک لڑکی کا سب سے قیمتی سرمایہ اس کی عزت ہوتی ہے ہماری مشرقی اقدار میں والدین بچیوں کے رشتوں کے بعد کسی حد تک مطمئین ہو جاتے ہیں اور ان کے سر سے اس خدشے کا بوجھ کسی حد تک اتر جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹیاں صحیح ہاتھوں میں سونپ دی ہیں مگر اس کے باوجود بھی والدین کو اس حوالے سے اتنا بے پرواہ نہیں ہونا چاہیۓ کہ اس کا خمیازہ ان کو ساری عمر بھگتنا پڑے

ایسا ہی ایک واقعہ حالیہ دنوں میں سامنے آيا ہے جہاں خوشاب کی رہنے والی رابعہ بنت اقبال نے اپنی داستان بیان کی ہے اس کا کہنا تھا کہ اس کی منگنی اس کے کزن عثمان کے ساتھ ہوئی منگنی کے بعد جس طرح آج کل عام طور پر رواج بن کیا ہے کہ انڈر اسٹینڈنگ کے نام پر لڑکی کو اس بات کی اجازت حاصل ہوتی ہے کہ وہ اپنے منگیتر سے فون پر بات چیت کر سکتی ہے

تو ایسا ہی رابعہ کے معاملے میں ہوا کہ اس کو اس بات کی اجازت حاصل ہو گئی کہ وہ اپنے منگیتر سے فون پر بات چیت کر سکتی ہے مگر بات چیت کے بعد اگلا مرحلہ ملاقات کا آیا جو بقول رابعہ کے اس کے منگیتر عثمان کے بار بار اصرار کی ضورت میں عمل میں آیا

رابعہ کا کہنا ہے کہ اس نےجب ملاقات کے لیۓ حامی بھر لی تو اس کا منگیتر اس کو اپنے دوست ہیرا کےگھر میں لے کر گیا اور وہاں اس کی تواضح ایک مشروب سے کی جس کو پینے کے بعد وہ دنیا مافیہا سے بے خبر ہو گئی اور بے ہوش ہو گئی

رابعہ کا کہنا تھا کہ ہوش میں آنےکے بعد اس نے جب اپنی حالت دیکھی تو اپنے کپڑوں کی حالت دیکھ کر اس کو اندازہ ہوا ہے کہ اس کی بے ہوشی کے دوراں اس کے ساتھ کچھ غلط کیا گیا ہے جب اس نے اس حوالے سے اپنے منگیتر سے استفار کیا تو اس کا کہنا تھا کہ جو تم سوچ رہی ہو ایسا کچھ بھی نہیں ہوا یعنی دوسرے لفظوں میں اس کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی ہے وہ غلط نہ سوچے

اور ویسے بھی کچھ دنوں بعد ان دونوں کی شادی تو ہو ہی جانی ہے مگر رابعہ کا کہنا تھا کہ مجھے اس کی یہ بات پسند نہیں آئی اور اس نے اپنے منکیتر کو کہا کہ اسے فوری طور پر گھر بھجوا دے گھر آنے کے بعد بھی اس کی جب فون پر اس کے منگیتر سے بات ہوئی تو اس نے اس کے ساتھ فحش گفتگو کرنے کا سلسلہ جاری رکھا

کچھ دنوں کے بعد اس کے منگیتر نے اس سے دوبارہ ملاقات کی خواہش ظاہر کی اور اس کو لے کر اپنے دوست کے گھر لے کیا جہاں اس نے زبردستی رابعہ کو بلو پرنٹ اور فحش تصاویر دکھائیں رابعہ کا کہنا تھا کہ اس کے منکیتر کے ساتھ اس کا یہ سلسلہ چار سال تک چلتا رہا وہ جب بھی اس کی بات ماننے سے انکار کرتی وہ اس کو بلیک میل کر کے دھمکیا|ں دینا شروع کر دیتا

تنگ آکر رابعہ نے اپنی امی اور بہن بہنوئی کو اپنے منگیتر کی حرکتوں کے بارے میں بتا دیا جس پر انہوں نے اس کو خاموش رہنے کا کہا مگر رابعہ کی برداشت سے باہر ہوتا جارہا تھا لہذا اس نے گھر چھوڑ کر شیلٹر ہوم میں پناہ لے لی

اب اس ویڈیو پیغام کے ذریعے اس کا تمام ارباب اقتدار سے مطالبہ تھا کہ اس کے منگیتر کو سزا دلوائی جاۓ مگر رابعہ کی یہ داستان حقیقی معنوں میں ان تمام لڑکیوں کے لیۓ ایک سبق ہے جو کہ منگیتر کہلاۓ جانے والے نا محرم پر حد سے زیادہ اعتبار کر لیتی ہیں اور ان کے ہاتھوں اپنی عزتوں کا سودا کر بیٹھتی ہیں اور اپنی ساری زندگی بربادکر ڈالتی ہیں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: