Article

کیا آپ مال و دولت کو خرچ کرنے کا وہ طریقہ جانتے ہیں جس سے سو فی صد منافع حاصل کیا جا سکتا ہے ؟

1808 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

اسلام دین حق ہے ، مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ جس میں پانی کے ایک گھونٹ سے لے کر مکمل حکومتی نظام چلانے تک ہر امر کی رہنمائی موجود ہے ۔اور زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے طریقے بھی بتاۓ گيۓ ہیں  مگر یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ سب جاننے کے باوجود ہم رہنمائی کے لۓ دین سے ذیادہ دوسرے ذرائع پر ایمان رکھتے ہیں۔

اسلام وہ واحد دین ہے جس نے رہبانیت کے فلسفے کو ختم کر کے لوگوں کے بیچ رہ کر ، اپنے گھر والوں کے حقوق ادا کر تے ہوۓ اللہ کی راہ اپنانے کا حکم دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نہ صرف حلال ذریعہ معاش اپنانے کا حکم دیتا ہے، بلکہ کماۓ گۓ مال کے تصرف کے ایسے ذرائع بھی بیان کرتا ہے جس کے ذریعے انسان سو فی صد مفافع کما  سکتا ہے اور یہ شرح منافع دنیا کا سب سے ذیادہ منافع ہے۔

اللہ کو قرض حسنہ دو اور منافع پاؤ

1

کون شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرضِ حسن دے؛ تاکہاللہتعالیٰ اُسے کئی گنا بڑھاکر واپس کرے، مال کا گھٹانا اور بڑھانا سب اللہ ہی کے اختیار میں ہے ،اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کرجانا ہے۔ (سورۃ البقرہ آیت245)

اللہ تعالیٰ نے محتاج بندوں کی ضرورتوں میں خرچ کرنے کو اللہ تعالیٰ کو قرض دینا قرار دیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے ، وہ نہ صرف مال ودولت اور ساری ضرورتوں کا پیدا کرنے والا ہے ، بلکہ وہ تو پوری کائنات کا خالق، مالک اور رازق ہے،ہم سب اسی کے خزانے سے کھا پی رہے رہیں، تاکہ ہم بڑھ چڑھ کر انسانوں کے کام آئیں ، یتیم بچوں اور بیوہ عورتوں کی کفالت کریں، غریب محتاجوں کے لیے روٹی کپڑا اور مکان کے انتظام کے ساتھ ان کی دینی وعصری تعلیمی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ایک دوسرے سے مسابقت کریں، تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے ، دونوں جہاں میں اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے

اگر تم اللہ تعالیٰ کو قرضِ حسنہ دو تو وہ تمہیں کئی گنابڑھاکر دے گا، اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ بڑا قدردان اور بردبار ہے۔( سورۃ التغابن 18)

اپنے کل پر سرمایہ کاری کرو2

ایک اجھا تاجر وہی ہوتا ہے جو اپنے آج کے ساتھ ساتھ کل کی پلاننگ کر کے رکھے تاکہ اپنے کاروبار کو مستحکم کر کے ذیادہ سے ذیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے لہزا اللہ نے انسان کو اولاد اس کے کل کی سرمایہ کاری کے لۓ دی ہے ان کو اچھی تعلیم اور تربیت دینا ہی اصل میں وہ سرمایہ کاری ہے جس کے ذریعے انسان اپنے کل کا فائدہ حاصل کر سکتا ہے ۔ یہی اولاد اس کے مرنے کے بعد اس کے لۓ بخشش کا وسیلہ ثابت ہو سکتی ہے

ماضی کے قرض کی ادائیگی کرو3

صحیح سنن ابن ماجہ سے روایت ہے کہ”‘تو اور تیرا مال تیرے والد کا ہے”۔

والدین ہی اس دنیا کا وہ وسیلہ ہیں جس کے ذریعے اللہ نے ایک ناکارہ گوشت کے ٹکڑے میں جان ڈالی اس کو اس وقت سنبھالا جب کہ وہ خود کو سنبھالنے کے قابل نہ تھا ۔لہذا انسان پر یہ واجب ہے کہ وہ اپنا مال اپنا وقت اپنے والدین پر خرچ کرے تاکہ اس کے قرضے کی ادائیگی ہو سکے۔جب کوئی شخص مقروض ہونے کی حالت میں مرتا ہے تو اسکی روح قبر میں محبوس ہوتی ہے اور عالم برزخ میں دیگر روحوں کیساتھ اسے کشادگی حاصل نہیں ہوتی اور اسے جنت کی سیر سے محروم رکھا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسکی طرف سے قرض ادا کیا جائے۔

یہ اسلام کی جانب سے پیش کۓ گے وہ آسان انویسمنٹ پلانز ہیں جن کے ذریعے نہ صرف اپنی دنیا بہتر بنائی جا سکتیبلکہ آخرت بھی سنواری جا سکتی ہے

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: