Article

قیامت سے قبل قیامت : پندرہ سالہ بیٹی نے باپ کو گولی مار کر قتل کر ڈالا ۔وجہ ایسی کہ سب ہی توبہ کرنے پر مجبور ہو جائیں

2072 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

بیٹی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں عورتوں کے حقوق کو بیان کرتے ہوۓ سب سے پہلے مردوں کو اس بات کا پابند کیا گیا کہ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن نہ کرو اور اس کی عملی تفسیر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی بیٹی فاطمہ سے محبت تھی ۔ اسی محبت کے سبب ہمارے پیارے نبی کی آل کا سلسلہ بھی اسی بیٹی سے جاری فرمایا گیا

یہی بیٹی اگر نیک سیرت ہو تو باپ کے لیۓ فخر ہوتی ہے اور بیٹی کی اپنے باپ سے محبت بھی ایک فطری عمل ہے باپ بیٹی کی یہی محبت ہوتی ہے جس کے سبب باپ تپتی چلچلاتی دھوپ میں بھی اپنے گھر والوں کے لیۓ محنت کرتا ہے تاکہ ان کو ایک اچھی اور قابل عزت زندگی دے سکے

اس حوالے سے ہمارے معاشرے میں ماں باپ پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی اچھی تعلیم اور تربیت کا اہتمام کریں اور ان کو اچھے برے کے تمیز سکھائيں اور ان کو ایسے کسی بھی عمل سے روکیں جو ان کو آئندہ زندگی میں مسائل سے دوچار کر دے

مگر بدقسمتی سے جوانی کے جوش میں اولاد کو ماں باپ کی یہ روک ٹوک قید اور پابندی جیسی لگتی ہے اور وہ یہ فراموش کر بیٹھتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی رشتے سے زیادہ محبت ان کے والدین ہی ان سے کرتے ہیں

ایسا ہی ایک واقعہ فیصل آباد کے پوش علاقے بٹالہ کالونی میں پیش آیا جہاں پر پندرہ سالہ ایک لڑکی نے میرا جسم میری مرضی کے نعرے کی تقلید کرتے ہوۓ اپنے باپ کی نافرمانی کی تمام حدیں پار کر دیں اور اس کو گولی مار کر ہلاک کر ڈالا

تفصیلات کے مطابق بٹالہ کالونی کی پندرہ سالہ لڑکی جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا کے والد کو اس کے محلے کے ایک لڑکے کے ساتھ دوستی پر شدید اعتراضات تھے جس کا وہ بارہا اظہار کر چکے تھے جس پر اس لڑکی نے اپنے والد کے قتل کا منصوبہ بنایا اور اس نے اپنے اس دوست لڑکے کو بھی اس منصوبے میں شریک کر لیا

*میرا جسم میری مرضی کا پہلا نتیجہ سامنے آگیا۔* ?*15 سالہ لڑکی نے اپنے باپ کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ میرا باپ مجھے میرے ~یار~ سے ملنے سے روکتا تھا۔اس قتل کے تمام تر وہ لوگوں ذمہ دار ہیں جو پاکستان میں حقوق النساء کی اڑ میں معاشرے میں بے حیائی فروغ دیتے ہیں جس کی ضد میں آج اک باپ اپنی ہی بیٹی کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گیا۔**اس قتل پر تمام تر لبرل لوگ ایسےخاموش ہیں جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔حکومت وقت سے گزارش ہے کہ حقوق النساء کی اڑ میں فحاشی اور بے حیائی کو جو لوگ اور این جی اوز فروغ دے رہے ہیں ان سب کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائی۔ اور والدین بھی زرا خود ہوش کے ناخن لیں*

Posted by ‎Gehrinazar . گہری نظر‎ on Sunday, March 17, 2019

اس کے بعد اس نے گھر میں موجود پستول کا استعمال کرتے ہوۓ اس لڑکے کی مدد سے اپنے والد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تفتیش کرنے والے اداروں نے جب اس لڑکی سے باز پرس کی تو عادی مجرم نہ ہونے کے سبب وہ لڑکی سب کچھ سچ بتا بیٹھی

اس نے اپنے اعتراف جرم میں اس بات کو تسلیم کیا کہ اس کے والد نے جب اس کو اس لڑکے سے ملن سے منع کیا تو اس کے بدلے میں اس نے اپنے والد کو ہلاک کر دیا

لڑکی اور اس کا دوست پولیس حراست میں ہیں اور پولیس نے ان کے خلاف پرچہ درج کر لیا ہے تاہم اس لڑکی کی کم عمری کے سبب اس کے خلاف جونائیل ایکٹ کے تحت ہی کاروائی عمل میں لائي جاۓ گی

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: