Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
حالیہ دنوں میں بھارتی اداکارہ سارہ خان اور راکھی ساونت کی جانب سے اسلام اور خواتین کے پردے کو لے کر ایک بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عورت کو برقعہ پہنانے کے بجاۓ اسلام کو چاہیۓ کہ یہی برقعہ مردوں کی آنکھوں پر لگا دیں تاکہ مرد بے پردہ عورتوں کو دیکھنے کے قابل ہی نہ رہیں اور عورتیں آزادی کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں
ان کے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا گیا اور اس حوالے سے سب سے زیادہ اعتراض جو لوگوں نے اٹھایا وہ اداکارہ سارہ خان کے متعلق تھا کیوں کہ سارہ خان جیسا کہ ان کے نام سے بھی ظاہر ہے مسلمان ہیں ان سے پردے اور اسلام کے حوالے سے اس قسم کے بیان کی امید نہ تھی
ان کے اس بیان کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مسلمان حلقوں کی جانب سے شدید ترین احتجاج سامنے آیا اور سب نے اس بات کی مزمت کی کہ ان اداکاراؤں کو اس طرح اسلام اور مسلمان عورت کے پردے کا مزاق نہیں اڑانا چاہیۓ تھا
شدید ترین احتجاج کے سامنے آنے کے بعد ان دونوں اداکاراؤں کی جانب سے ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے نہ صرف اپنا بیان واپس لیا بلکہ اس کے نتیجے میں ہونے والی دل آزاری پر معزرت بھی طلب کی
اس حوالے سے راکھی ساونت کا یہ کہنا تھا کہ وہ اسلام اور اس کی تعلیمات سے واقفیت نہیں رکھتی ہیں اور انہوں نے جو بھی بیان جاری کیا وہ لاعلمی کی بنیاد پر تھا وہ امید رکھتی ہیں کہ مسلمان حلقے ان کی اس معزرت کو قبول کریں گے اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے اس بیان کا مقصد یہ تھا کہ کسی بھی مسلمان کے کام کو دیکھ کر اس کے عقیدے اور اس کو کافر قرار دینے کا عمل ایک ناجائز عمل ہے
جب کہ اس حوالے سے سارہ خان نے بھی اپنے بیان میں شدید ترین ندامت کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں تہہ دل سے معافی طلب کی ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کو اندازہ نہ تھا کہ ان کی بات کسی کی اس حد تک شدید دل آزاری کا سبب بن سکتی ہے اور اس کے لیۓ وہ تہہ دل سے شرمندہ ہیں
بہر حال ان اداکاراؤں نے معافی مانگ لی ہے مگر اس کے باوجود ان اداکاراؤں کو اس حوالے سے محتاط طرز عمل اختیار کرنا چاہیۓ اور کوشش کرنی چاہیۓ کہ وہ ایسی کوئي بات نہ کریں جو کہ کسی بھی مزہب یا عقیدے کے خلاف ہو