Article

سہاگ کی سیج پر بیٹھی ایک دلہن کا معاشرے سے سوال

2357 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

ڈھولک کی تھاپ پر لڑکیاں شادی کے گیت گا رہی تھیں اور میں مایوں کے دوپٹے میں پیلا جوڑا پہنے سرد ہاتھوں کے ساتھ ایک لاش کی طرح بیٹھی تھی میرے ہاتھوں پیروں سے جان نکل رہی تھی کل میری شادی تھی اور مجھے یہ سوچ کر اتنا ڈر لگ رہا تھا جس کی کوئی حد نہ تھی گزشتہ ہفتے میں میں کئی بار اس خوف سے بے ہوش ہو چکی تھی جسے بڑی بوڑھیاں ماں باپ سے جدائي کا نام دے رہی تھیں

ایسا نہیں تھا کہ میں ایک کم عمر کم عقل لڑکی تھی میں ایک یونی ورسٹی سے گریجیویٹ لڑکی تھی میری عمر بھی اکیس سال تھی جو شادی کے لیۓ بہترین عمر ہوتی ہے اور میں بہت اچھی طرح اس بات کے بارے میں جان چکی تھی کہ شادی اور ازدواجی زندگی سے کیا مراد ہوتی ہے

مجھے سب سے زیادہ ڈر جس بات کا تھا وہ یہی تھا کہ اگر میں شادی کی پہلی رات اپنے شوہر کے سامنے باکرہ یعنی کنواری ثابت نہ ہو سکی تو اس کا رد عمل کیا ہو گا کی وہ مجھے بساۓ گا یا شادی کی پہلی رات ہی طلاق دے کر فارغ کر دے گا ایسا نہیں ہے کہ میرے کردار میں کوئي خرابی تھی

مگر میں نے اس بارے میں نیٹ سےبہت سارا پڑھا تھا جس سے مجھے پتہ چلا تھا کہ کن کن صورتوں میں لڑکی کے کنوار پنے کا پردہ چاک ہو سکتا ہے اور اسی لیۓ ماضی کے کچھ خوفناک تجربات کے سبب میں شدید خوف کا شکار تھی

زندگی میں پہلی بار جنسی طور پر ہراساں کرنے کا عمل میرے ساتھ میرے ایک ملازم نے اس وقت کیا تھا جب میری عمر صرف پانچ برس تھی میرے والدین دونوں نوکری کرتے تھے اور انہوں نے ہم بہن بھائيوں کی دیکھ بھال کے لیۓ ایک ملازم رکھ رکھا تھا جو اکثر دوپہروں میں جب میرا بھائي سو جاتا تھا تو اس وقت مجھے جنسی طور پر ہراساں کرتا تھا اس عمر میں مجھے اس بات کا شعور نہ تھا کہ یہ کیا کرتا ہے مگر جب وہ میرے جسم کے پوشیدہ حصوں کو چھوتا تو مجھے بہت برا لگتا مگر میں اس کی شکایت اس حوالے سے خوف کے سبب اور شعور نہ ہونے کے سبب اپنے والدین سے نہ لگا سکتی تھی

دو تین سال تک اس کا یہ سلسلہ جاری رہا اس کے بعد وہ ملازم چلا گیا ایک دفعہ کچھ دن کے لیۓ میری امی کے ایک انکل ہمارے گھر رہنے کے لیۓ آۓ اس وقت میری عمر تقریبا دس سال تھی انہوں نے بھی میرے ساتھ میرے والدین کی غیر موجودگی میں وہی کہانی دہرائی مگر اب میں کسی حد تک با شعور ہو گئی تھی اس وجہ سے جب میں نے اپنے والدین کے سامنے ان انکل کے خلاف آواز اٹھائی کہ مجھے ان کے ساتھ والدین کی غیر موجودگی میں نہیں رہنا تو اس کو میرے والدین نے میری نافرمانی سے تعبیر کیا اللہ اللہ کر کے وہ ہمارے گھر سے گۓ تو میری ان سے جان چھٹی

مگر اس کے بعد جب میں پندرہ سال کی ہوئي اور میرا بھائی جو مجھ سے پانچ سال بڑا تھا اس نے بھی میرے ساتھ یہ سب کرنے کی کوشش کی تو میں جنسی تعلقات کے حوالے سے شدید خوف کا شکار ہو گئی اب جب کہ میرے بھائي کی شادی ہو چکی ہے اور وہ اپنی بیوی کے ساتھ ایک خوشگوار زندگی گزار چکا ہے ہو سکتا ہے کہ اس کے ذہن میں اس کی لڑکپن کی کوئی ایسی یاد بھی باقی نہ ہو مگر ان تمام واقعات نے مجھے شدید خوف میں مبتلا کر رکھا ہے

میرے نزدیک ازدواجی تعلقات اور اس کا جنسی پہلو اک خوفناک خواب کی طرح ہے مجھے یہ اندیشہ ہے کہ میرا شوہر میرے ساتھ ہونے والے ماضی کے تجربات کے بارے میں میرے قریب آتے ہی جان جاۓ گا اور اس کے بعد وہ مجھے طلاق دے ڈالے گا میں اس حوالے سے اپنے گھر والوں میں سے کسی سے بھی بات نہیں کر سکتی

اب آپ لوگ بتائيں کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا قصور وار کون تھا ہمارا ملازم ،وہ انکل یا میرا بھا‏ئي، یا پھر ان  سےزیادہ میرے والدین ۔ میں اپنی آئندہ زندگی کیسے شروع کروں اس سوال کا جواب اگر کسی کے پاس ہو تو بتاۓ

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: