Article

اسلام نے شراب کو کیوں حرام قرار دیا سائنسدانوں نے جدید تحقیقات سے ثابت کر دیا

915 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

اسلام انسان کو زندگی گزارنے کا ایک مکمل ضابطہ حیات فراہم کرتا ہے ۔ اس حوالے سے اسلامی احکامات میں جن جن کاموں سے منع فرمایا گیا ہے اور ان کو حرام قرار دیا گیا ہے ان کو کرنا باعث گناہ ہے ۔ ایسے ہی کچھ کاموں میں سے ایک شراب کا پینا بھی ہے ۔جس کے مکروہ ہونے کا حکم اسلام کے اولین دور ہی میں آگیا تھا اور اس کے بعد شراب کو مکمل حرام قرار دیا گیا ۔


اسلامی احکامات کی پیروی اور ان کے درست ہونے پر آنکھیں بند کر کے یقین کر لینا ہی درحقیقت اسلام کی اصل روح ہے ایک مومن انسان اللہ اور اس کے رسول کے بتاۓ ہوۓ راستے پر صرف اسی لیۓ چلتا ہے کہ اس نے اس بات کا اقرار کیا ہوتا ہے کہ اس کے نزدیک اللہ ہی اس کا معبود اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور پیغمبر  ہیں ۔

مگر ایک مسلمان کو اسوقت دوہری خوشی حاصل ہوتی ہے جب اس کو یہ پتہ چلتا ہے کہ اس کو اسلام نے جس چیز سے روکا تھا آج کی سائنس بھی اس کو غلط ثابت کر رہی ہے شراب ایک ایسا مشروب ہے جس کو مختلف پھلوں اور اناج کو کشید کر کے حاصل کیا جاتا ہے اس کے بنیادی اجزا میں ایتھائل الکحول شامل ہے ۔

ایتھائل الکحل انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد دماغی خلیوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ان کو سرور کی کیفیت میں مبتلا کر دیتا ہے ۔ اس کی زيادتی کے نتیجے میں یہ سرور اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے ۔ اس کا عادی فرد دماغی طور پر اس کی طلب کے شکنچے میں اس طرح گرفتار ہو جاتا ہے کہ وہ شراب کے حصول کے لیۓ کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتا ہے ۔

سائنسدانوں نے اب اس بات کو ثابت کیا ہے کہ جب شراب انسان کے جسم میں داخل ہوتی ہے تو اس کا سب سے پہلا اثر اس کے نظام انہضام پر پڑتا ہے ۔منہ سے لے کر بڑی آنت تک اس سے متاثر ہوتی ہے ۔ سائنسدانوں کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ اگر شراب کے ساتھ چکنائی والی غذا کا استعمال کیا جاۓ تو اس کے سبب شراب کی جسم سے خارج ہونے کی رفتار بہت سست ہو جاتی ہے ۔

جس کی وجہ سے وہ زیادہ دیر تک جسم کے اخراجی نظام میں خلل ڈالتی ہے جس کا براہ راست اثر انسانی گردوں پر پڑتا ہے اور زیادہ دیر تک شراب کے جسم میں موجود رہنے کے سبب انسانی گردے تباہ بھی ہو سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ شراب کو ہضم کرنے کے لیۓ جگر کو بھی ایسے خامرے خارج کرنے پڑتے ہیں جن کا اخراج اس کے افعال کو متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے ۔

شراب مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے لیۓ زیادہ تباہ کن اس لیۓ ہوتی ہے کہ اس سے ان کی تولیدی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں کیوںکہ شراب کے مستقل استعمال سے انسانی تولیدی صلاحیتیں سست پڑ جاتی ہیں جس کے سبب مرد اور عورتیں بانجھ بھی ہو سکتے ہیں

آج کے دن جب سائنس شراب کے ان نقصانات کے سبب اس کو مہلک اور نقصان دہ قرار دے رہی ہے اسی شراب کو قران آج سے پندرہ سو سال قبل سورۃ البقرہ کی ایت نمبر 291 مین فرماتا ہے

لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے۔ 

اسی طرح قران سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 90۔91 میں فرماتا ہے

اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب)ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤشیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے)باز رہنا چاہیئے۔

ان تمام آیات اور سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اسلام ایک حکمت والا دین ہے اور اس کا کوئی بھی حکم وجہ کے بغیر نہیں ہوتا اور ہر مسلمان پر یہ واجب ہے کہ وہ ان تمام احکامات کی تعمیل بلا چوں چرا کریں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: