Article

چنیوٹ: شیعہ خاتون کا جنازہ پڑھنے پر مولوی نے نکاح فسخ قرار دے دیا، دیہاتی پریشان

1170 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

پاکستان کے اندر کئی معاملات میں شدت پسندی سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور اس مزہبی منافرت کو پھیلانے میں سب سے بڑا کردار ان مساجد کے پیش اماموں کا ہے جو اپنے اپنے مسلک کی ترجمانی کرتے ہیں اور اس کوشش میں نظر آتے ہیں کہ اپنے مسلک کو درست قرار دے کر دوسرے تمام مسالک کے افراد کو کافر قرار دے دیں

ایسا ہی ایک واقعہ پنجاب میں چنیوٹ کے ایک گاؤں چک 136 میں پیش آیا جہاں ایک شیعہ عورت کے جنازے میں شرکت کے سبب اس گاؤں کے تمام افراد کو وہاں کے پیش امام نے کافر قرار دے کر ان کی بیویوں کو ان پر حرام قرار دے دیا گیا جس کے سبب اس گاؤں کے تمام افراد نہ صرف شدید پریشانی میں مبتلا ہیں بلکہ کئی افراد نے تو دوبارہ کلمہ پڑھ کر نکاح بھی پڑھوا لیا ہے

تفصیلات کے مطابق گاؤں کے رہائشی قاسم علی تصور نے بی بی سی کو بتایا کہ چند روز پہلے گاؤں کے امام مسجد میاں خالد بشیر نے ان کی بھانجی کی نمازِ جنازہ پڑھوانے سے اس لیے انکار کیا کہ ‘ان کا تعلق شیعہ مسلک’ سے تھا جس کے بعد قریبی گاؤں کے امام مسجد کو بلایا گیا، ‘تاہم میاں خالد نے اعلان کیا کہ اس نمازِ جنازہ میں شرکت کرنے والے تمام لوگ اب مسلمان نہیں رہے اور ان کا دوبارہ نکاح ہوگا۔

امام مسجد میاں خالد بشیر اس حوالے سے ایک فتوی بھی لے کر آۓ جس کے بعد گاؤں کے لوگوں نے ان کی بات پر یقین کر لیا اور دوبارل دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیۓ اور دوبارہ نکاح کے لیۓ امام مسجد سے رجوع کیا جس نے ان کا دوبارہ نکاح بھی پڑھوا دیا مگر بعد ازاں ایک بار پھر اعلان کر ڈالا کہ چونکہ دوسرا نکاح ایام عدت کے دوران پزھوایا گیا لہذا وہ جائز نہیں اب لوگ تیسری بار اپنی بیویوں سے نکاح پڑھوائیں

دوسری جانب گاؤں کے رہائشی قاسم علی تصور کی بھانجی کی نماز جنازہ پڑھوانے والے چک نمبر 137 کے امام مسجد سید کاشف عمران شاہ کا کہنا ہے کہ ’میں نے یہ نماز جنازہ پڑھوائی اور اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ جو مولانا میاں خالد بشیر نے کہا ہے کہ نکاح ٹوٹ گیا ہے اور دوبارہ نکاح کروا کر رہے ہیں اس طرح سے نکاح نہیں ٹوٹتا۔‘

یاد رہے پاکستانی قوانین کے تحت اس طرح مزہبی منافرت پھیلانے اور لوگوں میں انتشار پھیلانا ایک قابل تعزیر جرم ہے اس حوالے سے گاؤں کے لوگوں نے جب پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے کچھ افراد کو گرفتار بھی کیا  تاہم اس حوالے سے ابھی پولیس کی تحقیقات جاری ہیں

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: