لاہور کی نجی یونی ورسٹی کا دوپٹہ اور حجاب نہ پہننے والی طالبات پر پانچ ہزار جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ، طالبات پابندی پر ناخوش

زمانہ طالب علمی انسانی زندگی کا ایسا دور ہوتا ہے جب کہ تعلیم اور تربیت دونوں مرحلوں سے گزر رہا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسکولوں میں یونیفارم لازمی تصور کیا جاتا ہے اس کے بعد اگلا مرحلہ کالج یونی ورسٹی کا ہوتا ہے جہاں یہ تصور کر لیا جاتا ہے کہ طلبہ و طالبات تربیت کے اس مرحلے کو عبور کر چکے ہوتے ہیں جہاں پر ان پر یونی فارم کی قید لگائي جاۓ

یونی ورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیۓ یونی فارم کی قید ختم ہو جاتی ہےمگر یونی ورسٹی آف انجنئرنگ اور ٹیکنالوجی لاہور کی انتظامیہ نے اپنی نوعیت کا ایک انتہائی منفرد حکم جاری کیا ہے جس کو سن کر سارے طالب علم اور خصوصا طالبات حیران ہی رہ گئیں

سوشل میڈيا پر یونی ورسٹی کی طالبات ک جانب سے گردش کرتے ہوۓ اس حکم نامے کے مطابق یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے لڑکیوں کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ یونی ورسٹی بغیر دوپٹے کے نہیں آسکتیں ہیں اور اگر کوئي طالبہ بغیر دوپٹے کے یونی ورسٹی آئي تو اس سے پانچ ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جاۓ گا

اگرچہ بظاہر یہ حکم اسلامی قوانین اور اصولوں کی بنیاد پر جائز ہے مگر اس بات سے ہم سب واقف ہیں کہ اسلام میں جبر کہیں نہیں ہے اس طرح زبردستی دوپٹہ پہنانا کسی بھی طرح اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس حکم کو لے کر طالبات کی دو راۓ سامنے آرہی ہے ایک طبقہ تو اس پابندی پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا

جب کہ ایک طبقہ اس حکم کے مخالف بھی ہے ان کا یہ ماننا ہے کہ یہ انسانی شخصی آزادی کے خلاف ہے اور وہ کوئي نابالغ بچیاں تو نہیں ہیں جن کو اس طرح یونی فارم کا پابند کیا جا سکتاہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یونی ورسٹی انتظامیہ اس حکم کو کس طرح اور کب تک نافذ رکھتی ہے اور اس یونی ورسٹی کے ساتھ ساتھ کیا دیگر یونی ورسٹیاں بھی اس کی پیروی کرتی ہیں یا نہیں