Article

قیامت سے پہلے قیامت : جس گھر سے بارات نکلنی تھی اس گھر سے جنازہ نکلا ڈاکٹر کی ایسی جواں موت جس نے سب کو افسردہ کر ڈالا

2686 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

شادی انسان کی زندگی کا وہ موقعہ ہوتا ہے جس کا انتظار انسان کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے ہر رشتے کو ہوتا ہے ہمارے معاشرےعام طور پر  شادی سے قبل اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ لڑکے کا اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ضروری ہے اسی وجہ سے زیادہ تر لڑکے ایسے پروفیشنز کا انتخاب کرتے ہیں جن کی بدولت ان کو اچھا روزگار اور اچھی جیون ساتھی مل سکے

ڈاکٹر فہد عزیز کا شمار بھی ایسے ہی ذہین نوجوانوں میں ہوتا تھا جن کا تعلق خیبر پختونخواہ کے ایک پسماندہ علاقے ہنگو سے تھا اس علاقے کے لوگ ویسے تو اپنے بچوں کی شادیاں انتہائی کم عمری مین کر دیتے ہیں مگر ڈاکٹر فہد عزیز کے والدیں اس حوالے سے قدرے مختلف تھے انہوں نے اپنے بیٹے کی پڑھائی کی مکمل ہونے کا انتظار کیا

تعلیم کی تکمیل کے بعد نوکری لگنےکے بعد ڈاکٹر فہد عزیز کے والدین نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بیٹے کی شادی 29 اکتوبر 2018 کو کریں گے اس حوالے سے ڈاکٹر فہد نے بھی نوکری کی چھٹی کی درخواست دے دی تھی اور اپنے تمام ساتھیوں سے خوشی خوشی مل کر جدا ہوۓ

ان کے تمام دوستو اور ساتھیوں نے ان کو زندگی کے نۓ سفر کی قبل از وقت نہ صرف مبارکباد دی بلکہ ان کے ساتھیوں نے انہیں دعاؤں کی چھاؤں میں رخصت کیا ڈاکٹر فہد نے جب گھر کی جانب خوشی خوشی اپنا سفر شروع کیا اسی دوران ان کو ان کے کزن کی جانب سے ایک واٹس ایپ میسج بھی موصول ہوا جس میں ان کے کزن نے ان کے حجلہ عروسی کی تصویر بھیجی تھی جس کو اس نے سرخ پھولوں سے سجا دیا تھا

بس تمام تیاریاں پوری تھیں اب کمی تھی تو صرف دولہا کی جس کے انتظار میں ڈاکٹر فہد کی ماں اور باقی گھر والے تھے تاکہ شادی کی تقریبات کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے

مگر وہ لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ کاتب تقدیر نے ڈاکٹر فہد کے حوالے سے کچھ اور سوچ رکھا تھا موت کا فرشتہ ڈاکٹر فہد کو ان گلابوں کی سیج کے بجاۓ اس کے لیۓ اس کے خون کی لالی کے ہار تیار کیۓ بیٹھا ہے

گھر کے راستے پر ہونے والے ایک ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں ڈاکٹر فہد جاں بحق ہو گۓ اور اس گھر میں جہاں شادی کی تمام تیاریاں پوری تھیں صرف دولہے کا انتظار تھا دولہا پہنچا تو ضرور مگر کسی اور کے کاندھوں پر سوار ہو کر

جس دن ڈاکٹر فہد نے بارات لے کر اپنی دلہن کو لینے جانا تھا اس دن ان کے گھر سے ان کی بارات کے نتیجے میں جنازہ نکلا جس نے اپنوں کے ساتھ ساتھ پرایوں کو بھی اشکبار کر ڈالا

ایسے واقعات کو جان کر انسان اپنی زندگی کے فانی ہونے پر یقین کر بیٹھتا ہے اور اس کا یقین اللہ کی ذات پر مذید بڑھ جاتا ہے کہ ہونا تو وہی ہے جو اللہ تعالی کی ذات چاہے گی بے شک وہ کسی کو بھی اس کی طاقت سے بڑھ کر دکھ نہیں دیتا

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: