Article

شیریں مزاری کے آبائی گاؤں میں دو ڈاکٹر بہنو ں کے ساتھ جرگے نے ایسا کیا سلوک کر ڈالا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں چلا اٹھیں

1189 views

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo PInk will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

پاکستان میں قانون اور عدالتوں کے ساتھ ساتھ ایک اور نظام عدل بھی قائم ہے جس کو جوگہ یا پنچائت کا نظام کہا جاتا ہے اس کے ذریعے لوگ باہمی تنازعات علاقے کے بڑوں کی موجودگی میں طے کرتے ہیں اس کے سبب ایک جانب تو فوری انصاف کا حصول ممکن ہوتا ہے اور دوسری جانب باہمی تنازعات کو کورٹ کچھری میں لے جاۓ بغیر سلجھایا جاتا ہے

مگر اس نظام میں بہت سارے سقم بھی پاۓ جاتے ہیں جن کے سبب کمزور کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ طاقتور علاقے کے با اثر افراد کو اپنے ساتھ ملا کر اپنی مرضی کا فیصلہ حاصل کر لیا ہے اور اس طرح انصاف کے نام پر انصاف ہی کی دھجیاں اڑا ڈالی جاتی ہیں

زیادہ تر ایسے جرگوں اور پنچائت کے فیصلوں کا شکار صنف نازک کی ان پڑھ خواتین ہوتی ہیں جن کو نہ تو اپنے حقوق سے ءگاہی ہوتی ہے اور نہ ہی وہ بے چاریاں اس بات سے واقف ہوتی ہیں کہ پنچائت کے ان فیصلوں کے خلاف کہاں آواز اٹھائی جا سکتی ہے اس لیۓ ڈھور ڈنگروں کی طرح ان کو جہاں دل چاہے باندھ دیا جاتا ہے

ایسا ہی ایک واقعہ انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کے آبائی گازں روجھاں میں بھی رپورٹ کیا گیا جہاں پر دو ڈاکٹر بہنوں کی شادی ان کے تایا زاد ان پڑھ بھائیوں سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور شادی سے انکار کی صورت میں ان کے والد کی 123 ایکڑ زمین کو  صبط کر دینے کا حکم اس علاقے کی پنچائت نے جاری کیا

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کی توسط سے ڈاکٹر ریشماں مزاری نامی لڑکی نے جو کہ میڈيکل کی فائنل ائیر کی اسٹوڈنٹ ہے ایک ویڈيو پیغام جاری کیا جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس کی اور اس کی بہن ڈاکٹر حنا مزاری کے رشتے کے حوالے سے ان کے گاؤں میں پنچائت بیٹھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان کا رشتہ حضور بخش مزاری کے بیٹے اور رفیق مزاری کے بیٹے کے ساتھ کیا جاۓ

 

کیوں کہ ماضی میں اس کے بھائي کے رشتے کی شرط میں وٹے سٹے کا رشتہ طے ہوا تھا مگر اب جب یہ لڑکیاں تعلیم حاصل کر چکی ہیں جب کہ وہ دونوں لڑ کے ان پڑھ جاہل ہیں اس لیۓ وہ اس رشتے کے لیۓ تیار نہیں ہیں جب یہ مسلہ پنچایت کے سامنے آيا تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ یا تو ان دونوں لڑکیوں کا رشتہ ان لڑکوں کو دیا جاۓ دوسری صورت میں ان لڑکیوں کے والد کی 123 ایکڑ جائیداد ضبط کر لی جاۓ

اس حوالے سے ان لڑکیوں نے اپنے حقوق پہچانتے ہوۓ جب سوشل میڈيا پر ویڈیو اپ لوڈ کی تو اس حوالے سے شیریں مزاری نے نہ صرف ایکشن لے کر پنچائت کا فیصلہ معطل کیا مگر اس معاملے کا ایک افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ شیریں ژزاری نے اس فیصلے کے ذمہ داروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں کی

Snap Chat Tap to follow
Place this code at the end of your tag: